سخت دفعات کی برقراری کیلئے سپریم کورٹ فیصلے پر دوبارہ غور کرے گی
نئی دہلی، 25 اگست (یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کی سخت دفعات کو برقرار رکھنے کے اپنے پہلے فیصلے پر دوبارہ غور کرے گی۔پی ایم ایل اے پر عدالت عظمیٰ کا فیصلہ 27 جولائی کو 545 صفحات میں 200 سے زیادہ لوگوں کی طرف سے دائر کردہ پی آئی ایل پر دیا گیا، جن میں مہاراشٹر کے سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کارتی چدمبرم اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی شامل ہیں۔چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی سربراہی والی بنچ نے کارتی چدمبرم سمیت دیگر درخواست گزاروں کی درخواست پر اپنے پہلے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے پر اتفاق کیا۔تاہم، بنچ نے واضح کیا کہ فیصلے پر تفصیلی سماعت کی ضرورت نہیں ہے ۔ فیصلے میں صرف دو پہلو ہیں جن پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ وہ ایف آئی آر کے مساوی طور پر انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ (ای سی آئی آر) کی عدم فراہمی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے زیر تفتیش مقدمات میں ملزم کے بے گناہ ہونے کے قیاس سے انکار کے معاملات پر اولین طور پر غور کرے گی۔ بنچ نے نظرثانی درخواستوں کے ساتھ ساتھ پی آئی ایل پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک ایم سنگھوی کارتی چدمبرم سمیت دیگر درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے ، تاہم، عدالت عظمیٰ پر زور دیا کہ وہ پورے فیصلے پر دوبارہ غور کرے ۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے جولائی کے فیصلے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کی سخت دفعات کو برقرار رکھا تھا۔ اس کے تحت انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو منی لانڈرنگ میں ملوث جائیدادوں کی اٹیچمنٹ، تلاشی اور گرفتاری جیسے وسیع اختیارات دیے گئے تھے ۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے نظرثانی کی درخواستوں کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے نظرثانی کے دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کی آڑ میں فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی۔