انسانوں کے ساتھ جانوروں کا ساسلوک؟ جھارکھنڈ میں مسلم جوڑے کے ساتھ پولیس حراست میں جسمانی تشدد، ویڈیو وائرل
مبینہ طور طور تشدد کے بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نے بتایا کہ جمعرات کی شام کو سمن موصول ہونے کے بعد وہ ان کی اہلیہ اور بڑا بھائی پولیس سٹیشن گئے۔ وہاں انھیں بند کر کے پوچھ گچھ کی گئی۔ پوچھ گچھ کے بعد ایک پولیس والا آیا اور کہا کہ وہ اس طرح بات نہیں کرے گا۔ پھر اس نے میری ٹانگیں باندھ دیں۔ مجھے باندھ کر بے دردی سے مارا گیا۔جھارکھنڈ کے بوکارو نامی علاقہ میں ایک مسلمان جوڑے کو پولیس کی حراست میں رات بھر جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایک 47 سالہ استاد امانت حسین نے الزام لگایا کہ ان کے پیروں کے ناخن نوچ لیے گئے اور اس کے تلوے توڑ دیے گئے۔ انھیں اپنی اہلیہ حضرہ بیگم کو بوکارو کے بلیدیہ پولیس اسٹیشن میں چوری کے شبہ میں بے دردی سے مارا پیٹا گیا۔مبینہ طور طور تشدد کے بارے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نے بتایا کہ جمعرات کی شام کو سمن موصول ہونے کے بعد وہ ان کی اہلیہ اور بڑا بھائی پولیس سٹیشن گئے۔
وہاں انھیں بند کر کے پوچھ گچھ کی گئی۔ پوچھ گچھ کے بعد ایک پولیس والا آیا اور کہا کہ وہ اس طرح بات نہیں کرے گا۔ پھر اس نے میری ٹانگیں باندھ دیں۔ مجھے باندھ کر بے دردی سے مارا گیا۔ انہوں نے مجھے اتنا مارا کہ میں اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ یہاں تک کہ وہ میرے پیروں سے ناخن اکھاڑنے کی بھی کوشش کی۔ حسین نے مزید کہا کہ میری بیوی کو بھی خاتون اور پولیس والوں نے اس کے بالوں سے پکڑ کر مارا پیٹا“۔دونوں نے میڈیا کو بتایا کہ ساری رات تشدد ہوتا رہا۔ شبہ اس کے پڑوسی کے گھر میں ہونے والی چوری سے متعلق تھا۔ حسین کو ان کے پڑوسی نے رات کو اپنے گھر سونے کے لیے کہا جب وہ اپنی بیٹی کے علاج کے لیے دہلی گئے تھے۔ حسین نے بتایا کہ وہ رات کو اپنے گھر سوتا تھا لیکن 15 دسمبر کو اس رات بیمار ہونے کی وجہ سے وہ اپنے گھر نہیں سو سکا۔ اسی دن چوری کی واردات ہوئی۔ حسین نے کہا کہ ان پر چوری کا الزام لگایا گیا حالانکہ پولیس کو ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حسین اپنے گاو¿ں مخدوم پور میں ایک مشہور آدمی ہے اور پورا گاو¿ں اس کے اچھے کردار کی گواہی دے سکتا ہے۔ اس کے گاو¿ں کے مکھیا کے پولیس سے رابطہ کرنے کے بعد انھیں جمعہ کو رہا کر دیا گیا۔ حسین نے بلدیہ تھانے کے ایس ایچ او نوتن مودی پر اسے اور اس کی اہلیہ پر تشدد کرنے کا الزام لگایا اور اسے اور ان تمام پولیس والوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا جو اس تشدد میں ملوث ہیں۔حسین نے ہفتہ کو سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے پاس درج کرائی گئی اپنی شکایت میں کہا کہ میں پورے اعتماد کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بلدیہ پولیس نے مجھے اور میری بیوی کو غیر انسانی طریقے سے ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ یہ تشدد غیر انسانی اور غیر قانونی تھا جس سے میرے وقار کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ میں تمام غلط پولیس اہلکاروں اور تھانہ بلدیہ کے ایس ایچ او کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں اور ان کو سخت ترین سزا دینے کی درخواست کرتا ہوں۔ اگر مجھ پر تشدد کرنے والے ایس ایچ او اور ان تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو میں اپنے اہل خانہ سمیت سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر کے سامنے خودکشی کر لوں گا۔ پولیس افسران میری موت کے ذمہ دار ہوں گے“۔جھارکھنڈ کے وزیراعلی ہیمنت سورین ہیمنت سورین نے ٹوئڈ کییا ہے کہ ”معاملے کی مکمل تحقیقات کریں گے اور اگر جوان قصوروار پایا جائے تو سخت کارروائی کے بعد مطلع کیا جائے گا“۔ جھارکھنڈ کے بوکارو نامی علاقہ میں ایک مسلمان جوڑے کو پولیس کی حراست میں مبینہ طور پر رات بھر جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے