کانگریس کو کسی بھی قیمت پر جتانے کی کوشش،بغاوت ناقابل قبول
نئی دہلی (یو این آئی) کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے دہلی طلب کرنے کے بعد اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہریش راوت کا موقف کچھ نرم ہو گیا ہے اور پارٹی قیادت کی تنقید کو اب درد کا اظہار قرار دیتے ہوئے اسے پارٹی کے مفاد میں دیا گیا بیان قرار دے رہے ہیں۔ مسٹر گاندھی نے ہریش راوت اور اتراکھنڈ کے دیگر بڑے کانگریس لیڈروں کو دہلی میں اپنی رہائش گاہ پر بلایا اور ہر لیڈر سے الگ الگ بات کی۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے ہریش راوت کو اندر بلایا گیا اور انہیں سخت پیغام دیا کہ وہاں پارٹی کی جیت کو یقینی بنانا سب کے مفاد میں ہے ۔ کانگریس کے سابق صدر کا موقف دیکھ کر ہریش راوت ڈھیلے پڑ گئے اور کہا کہ اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے پارٹی کے مفادات کو حاصل کرنے کا کام کیا ہے ۔ کانگریس ذرائع نے بتایا کہ مسٹر راہل گاندھی نے آسام سے لے کر پنجاب تک مسٹر راوت کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے ان سے سخت الفاظ میں کہا کہ اتراکھنڈ میں کانگریس کو کسی بھی قیمت پر جیتنا ہے، اسلئے بغاوت کو کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جیسے ہی دو دن پہلے مسٹر راوت کی مخالفت کی آواز گونجی، کانگریس اتر پردیش کی جنرل سکریٹری انچارج پرینکا گاندھی نے انہیں فوراً فون کیا۔ اس کے بعد مسٹر راہل گاندھی نے انہیں طلب کیا۔ کانگریس قیادت کی تیاری دیکھ کر مسٹر راوت نے بھی اشارہ سمجھ لیا۔مسٹر راوت کے ساتھ جن لیڈروں کو دہلی طلب کیا گیا ان میں سابق ریاستی صدر کیشور اپادھیائے ، ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پریتم سنگھ، پارٹی صدر گنیش گوڈیال، یشپال آریہ شامل ہیں، جو بی جے پی سے کانگریس میں واپس آئے ہیں۔ دریں اثنا پنجاب کے سابق وزیر اعلی امریندر سنگھ اور کانگریس ایم پی منیش تیواری نے مسٹر راوت پر تبصرہ کیا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کیپٹن امریندر سنگھ کو کانگریس چھوڑنے کی خواہش ہے اور منیش تیواری وہی کرتے ہیں جو کیپٹن امریندر سنگھ چاہتے ہیں۔