نئی دہلی، 7 اکتوبروزیر اعظم نریندر مودی نے عظیم زرعی سائنسدان جو حال ہی میں انتقال کرگئے پروفیسر ایم ایس سوامی ناتھن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی کسانوں کو خوشحال بنانے اور ان کے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ سائنسی تحقیق کی مدد سے زرعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے وقف کر دی۔ مسٹرمودی نے آج یہاں ڈاکٹر سوامی ناتھن پر ایک بلاگ لکھا اور انہیں زرعی سائنسدان کے بجائے ایک حقیقی کسان سائنسدان کہا۔ وزیر اعظم نے لکھا کہ پروفیسر سوامی ناتھن اب ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ ہمارے ملک نے ایک ایسے دوراندیش شخص کو کھویا ہے ، جنہوں نے ہندوستان کے زرعی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں کیں۔ ہم نے ایک ایسے عظیم انسان کو کھو دیا ہے جس کی ہندوستان کے لیے شراکت ہمیشہ سنہری حروف میں لکھی جائے گی۔ پروفیسر سوامی ناتھن ہندوستان سے محبت کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ ہمارا ملک اور خاص طور پر ہمارے کسان خوشحالی کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ وہ تعلیمی لحاظ سے بہت ذہین تھے اور کسی بھی کیرئیر کا انتخاب کر سکتے تھے ، لیکن 1943 کے بنگال کے قحط سے وہ اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگرکوئی ایک چیز جسے وہ کرنا چاہیں گے ، تو وہ ہے – زراعت میں انقلاب لانا۔ وزیر اعظم نے لکھا “پروفیسر سوامی ناتھن بہت چھوٹی عمر میں ہی ڈاکٹر نارمن بورلاگ کے رابطے میں آئے اور ان کے کام کو گہرائی سے سمجھا۔ 1950 کی دہائی میں امریکہ نے ان سے بطوراستاد جڑنے کی درخواست کی، لیکن انہوں نے اسے مسترد کر دیا کیونکہ وہ ہندوستان میں رہ کر ملک کے لیے کام کرنا چاہتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہم سب کو دہائیوں پہلے کے چیلنجنگ حالات کے بارے میں سوچنا چاہیے جن کا پروفیسر۔ سوامی ناتھن نے دلیری سے سامنا کیا اورہمارے ملک کو خود انحصاری اور خود اعتمادی کی راہ پر آگے بڑھایا۔ آزادی کے بعد پہلی دو دہائیوں میں ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا اور ان میں سے ایک خوراک کی کمی تھی۔ 1960 کی دہائی کے اوائل میں ہندوستان قحط کا شکار تھا۔ دریں اثنا، پروفیسر سوامی ناتھن کے مضبوط عزم اور وژن نے زراعت کے شعبے میں ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ زراعت اور گندم کی کاشت جیسے مخصوص شعبوں میں ان کے اہم کام کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا۔ یہ ان کوششوں کا نتیجہ تھا کہ ہندوستان خوراک کی کمی والے ملک سے خوراک میں خود کفیل ملک میں تبدیل ہو گیا۔ اس شاندار کارنامے کی وجہ سے انہیں ‘ہندوستانی سبز انقلاب کے بانی کا خطاب ملا، جو کہ بالکل درست بھی ہے ۔