کئی ہسپتالوں کو نقصان پہنچا اور عمارتوں کو آگ لگا دی گئی
تریپولی: ۹۲ اگست (ایجنسیز) لیبیا کے دارالحکومت تریپولی میں حریف حکومتوں کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہوگئے۔ مسلح گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلے میں کئی ہسپتالوں کو نقصان پہنچا اور عمارتوں کو آگ لگا دی گئی۔ جمعہ کی شام سے شروع ہونے والی یہ لڑائی لیبیا کے دارالحکومت میں 2020 کی جنگ بندی کے بعد کی بدترین لڑائی تھی۔ تاہم ہفتے کی شام تک ایک محتاط سکون قائم ہو گیا اور وزارت صحت نے اتوار کی صبح کہا کہ جھڑپوں کے دوران 32 افراد ہلاک اور 159 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ لڑائی عبدالحمید دبیبہ اور فتحی باشآغا کے حامیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد ہوئی ہے، جن کی حریف انتظامیہ شمالی افریقی ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے جہاں 2011 کی بغاوت کے بعد سے ایک دہائی سے زیادہ پر تشدد کارروائیاں جاری ہیں۔ عبدالحمید دبیبہ کی انتظامیہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی زیرقیادت امن عمل کے ایک حصے کے طور پر دارالحکومت میں تعینات کی گئی تھی اور اب تک یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اگلی انتظامیہ انتخابات سے آنی چاہیے، فتحی باشآغا کو وہاں اپنے عہدے پر قبضے سے روکتی رہی ہے۔ فتحی باشآغا کا تقرر رواں سال کے اوائل میں لیبیا کی مشرقی پارلیمان نے کیا تھا اور انہیں طاقتور مشرقی فوجی سربراہ خلیفہ حفتر کی حمایت حاصل ہے، جن کی 2019 میں دارالحکومت پر طاقت کے ذریعے قبضے کی کوشش ایک سال سے جاری خانہ جنگی میں بدل گئی تھی۔ فتحی باشآغا سابق وزیر داخلہ ہیں، جنہوں نے ابتدائی طور پر تریپولی میں اقتدار حاصل کرنے کے لیے تشدد کے استعمال کو مسترد کر دیا تھا لیکن بعد میں اشارہ دیا تھا کہ وہ طاقت کا سہارا لے سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ لیبیا 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت میں اپنے رہنما معمر قذافی کی معزولی اور ہلاکت کے بعد سے انتشار کا شکار ہے اور متعدد مسلح گروہوں و غیر ملکی طاقتیں اقتدار کے خلا کو پر کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہیں۔