سڑکیں سنسان ، دکانیں بند ، روزمرہ کی زندگی مفلوج
یروشلم: ۶ اگست (ایجنسیز) اسرائیل نے سنیچر کی صبح غزہ پر فضائی حملے کیے ہیں اور ایک فلسطینی عسکریت تنظیم اسلامک جہاد نے جوابی کارروائی میں راکٹ داغے ہیں۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے ممکنہ خطرے کے پیش نظر اسلامی جہاد کے خلاف آپریشن کیا جو اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ غزہ میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل کی بمباری سے 15 افراد ہلاک اور 79 زخمی ہوئے ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پانچ سال کی بچی اور 23 سالہ خاتون بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب اسلامک جہاد نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں ان کے کماندڑ تاثیر الجباری بھی ہلاک ہونے افراد میں شامل ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے آپریشن کے دوران 15 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔ غزہ کے رہائشی عبداللہ الاریشی نے کہا کہ شہر میں صورتحال کشیدہ ہے، ملک تباہ ہو رہا ہے۔ ہم نے کافی جنگیں دیکھ لیں۔ ہماری نسل اپنا مستقبل کھو چکی ہے۔‘ اے ایف پی کے رپورٹر کے مطابق سنیچر کو غزہ کی سڑکیں سنسان تھیں، دکانیں بند تھیں اور بڑی حد تک روزمرہ کی زندگی مفلوج ہو گئی ہے۔ گزشتہ 15 برسوں میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان چار جنگیں اور متعدد چھوٹی لڑائیاں ہو چکی ہیں۔ جمعے کو غزہ شہر میں دھماکے کی اواز سنی گئی تھی اور ایک بلند عمارت کے ساتویں منزل سے دھواں اٹھنے لگا تھا۔ جس کے بعد قومی ٹیلی ویڑن پر ایک تقریر میں اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ نے کہا کہ ان کے ملک نے ’ٹھوس خطرات‘ کی بنیاد پر حملے کیے ہیں۔ حماس کے ترجمان فوزی برہعوم نے کہا ہے کہ ’اسرائیلی نے غزہ کے خلاف جنگ شروع کی اور ایک نئے جرم کا ارتکاب کیا۔ اس کو اس کی قیمت چکانا ہوگی اور اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرنا ہو گی۔‘اسلامی جہاد حماس کے مقابلے میں چھوٹی تنظیم ہے لیکن دونوں کا نظریہ مشترک ہے۔ دونوں تنظیمیں اسرائیل کے وجود کی مخالف ہیں اور گزشتہ کئی برسوں میں اسرائیل کے خلاف متعدد حملے کیے۔ ان میں اسرائیل پر راکٹ حملے بھی شامل ہیں۔یہ واضح نہیں کہ اسلامک جہاد پر حماس کا کتنا کنٹرول ہے تاہم اسرائیل تمام حملوں کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتا ہے۔