لندن: ۶ اگست (ایجنسیز) برطانوی کابینہ کے ایک رکن نے تسلیم کیا کہ وہ نہیں جانتے کہ وزیراعظم بورس جانسن کہاں ہیں۔ ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جب وزیر اعظم چھٹی کے لیے روانہ ہورہے تھے اسی ہفتے بینک آف انگلینڈ نے خبردار کیا تھا کہ ایک سال طویل کساد بازاری آنے والی ہے۔ بورس جانسن بدھ کے روز سے اپنی اہلیہ کیری کے ساتھ ہنی مون پر ہیں، ڈاو¿ننگ اسٹریٹ نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ وہ کہاں ہیں لیکن ٹائمز اخبار نے کہا کہ یہ جوڑا سلووینیا میں تھا۔ بورس جانسن کے پاس 6 ستمبر کے بعد بہت وقت ہوتا جب وہ کنزرویٹو پارٹی کی سربراہی لِز ٹرس یا رشی سنک کو سونپنے والے ہیں لیکن انہوں نے جلد ہی بریک لینے کا فیصلہ کیا۔ حزب اختلاف کی لیبر پارٹی نے حکومت کے دو سینئر ترین وزرا پر صورتحال سے غائب ہونے کا الزام لگایا کیوں کہ خزانہ کے چانسلر ندیم زہاوی بھی اس ہفتے چھٹی پر ہیں۔ بزنس سیکریٹری اور لز ٹرس کے حامی کواسی کوارٹینگ نے ٹائمز ریڈیو کو بتایا کہ میں نہیں جانتا کہ بورس کہاں ہے لیکن میں اس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بورس جانسن اور ندیم زہاوی دونوں کے ساتھ ‘ہر وقت’ واٹس ایپ پیغامات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں اور اس بات پر اصرار کیا کہ یہ تنقید ‘جھوٹی’ ہے حکومت اقتصادی بحران کے بارے میں کچھ نہیں کر رہی۔ ندیم زہاوی نے کہا کہ وہ جمعرات کو بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلی کے ساتھ رابطے میں تھے جب مرکزی بینک نے شرح سود کو 1.25 فیصد سے بڑھا کر 1.75 فیصد کردیا، جو 27 برسوں میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔ بینک بڑھتی ہوئی افراط زر پر لگام لگانے کی کوشش کر رہا ہے، جس نے خبردار کیا تھا کہ یہ 13.3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے،ساتھ ہی پیش گوئی کی کہ برطانیہ کی معیشت چوتھی سہ ماہی میں کساد بازاری میں داخل ہو جائے گی جو 2023 کے آخر تک جاری رہے گی۔