کابل: ۹۲/اپریل (ایجنسیز) افغانستان کے شہر مزار شریف میں دو منی بسوں میں ہونےوالے بم دھماکوں میں کم از کم 9 افراد ہلاک ہو گئے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پورے افغانستان میں پرتشدد حملوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن شدت پسند گروپ داعش کی جانب سے اہل تشیع کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہ رمضان کے پچھلے دو ہفتوں میں اقلیتی برادریوں کے افراد کو نشانہ بنانےوالے بم دھماکوں نے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا جہاں ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔ بلخ کی صوبائی پولیس کے ترجمان آصف وزیری نے کہا کہ جمعرات کو دھماکے مزار شریف کے مختلف اضلاع میں چند منٹ کے فرق سے ایک ایسے موقع پر ہوئے جب مسافر رمضان کا روزہ افطار کرنے کیلئے اپنے گھروں کی طرف جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے کا ہدف شیعہ مسافر معلوم ہوتے ہیں جبکہ ان دھماکوں میں 13 افراد زخمی بھی ہوئے۔ افغانستان کے دشمن ہمارے لوگوں میں تناو¿ اور تفرقہ پیدا کر رہے ہیں، ابھی تک کسی گروپ نے ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔یہ دھماکے مزار شریف کی ایک مسجد میں ہونے والے مہلک بم حملے کے ایک ہفتے بعد ہوئے ہیں جس میں کم از کم 12 نمازی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔