مذاکرات کی ناکامی کا مطلب تیسری عالمی جنگ ہوگی: زیلنسکی
کیف: ۱۲ مارچ (ایجنسیز) یوکرین نے روس کے ماریوپول شہر میں ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے جبکہ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر دنیا کو یاد دلایا کہ اگر بات چیت نہیں ہوئی تو یہ ایک عالمی تباہی ہوگی۔ یوکرین کا یہ ردعمل سوموار کو سامنے آیا ہے۔ یوکرین کے تجارتی حوالے سے اہم ترین شمار ہونےوالے شہر ماریوپول کے رہائشی محاصرے میں ہیں اور انہیں خوراک، پانی اور بجلی کی قلت کا سامنا ہے۔ یوکرین کے نائب صدر ماریوپول شہر چھوڑنے کے روسی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیار ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ روسی وزارت دفاع نے شہر کو ہتھیار ڈالنے کے بدلے میں ایک انسانی راہداری کھولنے کی پیشکش کی تھی۔ اس سے قبل یوکرین کے صدر نے الزام لگایا تھا کہ روس نے ماریوپول میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ روس کی جانب سے حملے کے خاتمے کیلئے بات چیت میں ناکامی کا مطلب تیسری عالمی جنگ ہوگا۔ زیلنسکی نے کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مذاکرات ہی لڑائی کو ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ہمیں بات چیت کے امکان کیلئے کسی بھی فارمیٹ کسی بھی موقع کو استعمال کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل روس نے ’خوفناک انسانی تباہی‘ کے خدشے کے تحت یوکرین کی فوج سے ماریوپول شہر میں ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔ روس نے کہا تھا کہ ماریوپول شہر کا دفاع کرنےوالے یوکرینی فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں محفوظ راستہ دیا جائے گا جبکہ انسانی مدد سے متعلق راہداریاں روسی وقت کے مطابق پیر کو 10 بجے کھول دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ یوکرین کا شہر ماریوپول 24 فروری کو روس کے حملے کے بعد بھاری بمباری کی وجہ سے بدترین حالات کا شکار چلا آ رہا ہے اور اس کے لگ بھگ 40 لاکھ مکین خوراک، پانی اور بجلی کی قلت کا سامان کررہے ہیں۔