جنوبی ضلع شوپیاں کے زینہ پورہ ژیر مرگ علاقے میں عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے مابین خونین جھڑپ میں ایک جنگجو اور دو فوجی مارے گئے۔ آئی جی کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ مکان مالک نے سرچ ٹیم کو گمراہ کیا کہ اُس کے مکان میں جنگجو نہیں ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کے اہلکار مکان مالک سے پوچھ تاچھ ہی کر رہے تھے کہ اسی اثنا میں مکان میں موجود ملی ٹینٹ نے اندھا دھند فائرنگ کی جس وجہ سے دو اہلکار از جان ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ مکان مالک کی گرفتار عمل میں لا کر اُس کے خلاف اینٹی ملی ٹینسی کا کیس درج کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے ہفتے کی صبح کو شوپیاں کے زینہ پورہ ژیر مرگ گاوں کو محاصرے میں لے کرتلاشی آپریشن شروع کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ جونہی سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے مشتبہ مقام کی اور پیش قدمی شروع کی تو وہاں پر موجود جنگجووں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی چنانچہ حفاظتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا جس دوران شدید گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ جنگجووں کی ابتدائی فائرنگ میں دو فوجی زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر بادامی باغ فوجی اسپتال پہنچایا گیا تاہم وہاں پر موجود ڈاکٹروں نے دونوں کو مردہ قرار دیا۔ مہلوک فوجی اہلکاروں کی شناخت سپاہی سنتوش یادو اور سپاہی چوہان رومت تاناجی کے بطور ہوئی ہے۔ آئی جی کشمیر وجے کمار نے جھڑپ کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ درمیانی رات کو سیکورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد زینہ پورہ شوپیاں کے ژیر مرگ گاوں کو محاصرے میں لے کر آس پاس علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو محفوظ مقام کی اور منتقل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کے اہلکار گوہر احمد بٹ نامی شخص کے رہائشی مکان تک پہنچے اور اُس کو باہر آنے کی تاکید کی۔ آئی جی کشمیر کے مطابق گوہر نامی مکان مالک نے سیکورٹی فورسز کو گمراہ کیا کہ اُس کے مکان میں کوئی جنگجو موجود نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ فورسز اہلکار اُس کے ساتھ پوچھ تاچھ ہی کر رہے تھے کہ اسی اثنا میں مکان میں موجود ایک جنگجو اندھا دھند فائرنگ کرکے باہر آیا جس وجہ سے دو اہلکار شدید طورپر زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ وہاں پر دم توڑ بیٹھے۔ آئی جی کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں جنگجو بھی مارا گیا جس کی بعد میں شناخت عبدالقیوم ڈار ساکن لارو کاکہ پورہ پلوامہ کے بطور ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مہلوک جنگجو کے قبضے سے اے کے رائفل اور ایک پستول برآمد کرکے ضبط کیا گیا ۔ انہوںنے بتایا کہ مکان مالک کو حراست میں لے کر اُس کے خلاف یو اے پی اے ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ آئی جی کے مطابق مہلوک ملی ٹینٹ کے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مارے گئے ملی ٹینٹ کے رہائشی مکان میں اپریل 2020کو ایک تصادم بھی ہوا تھا ۔ انہوںنے بتایا کہ عبدالقیوم ڈار نامی مہلوک جنگجو پر پبلک سیفٹی ایکٹ بھی عائد کیا گیا اور اگست 2021میں اُس کو رہا کیا گیا لیکن وہ خفیہ طریقے سے ملی ٹینٹوں کی مدد و اعانت کر رہا تھا۔ آئی جی کے مطابق ایس ایس پی پلوامہ نے بتایا کہ کچھ روز قبل ڈار اپنے رہائشی مکان سے لاپتہ ہو گیا اور بعد میں معلوم ہوا کہ اُس نے ملی ٹینٹ تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہے۔ ادھر پولیس نے عوام سے پ±ر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک ا±سے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ چنانچہ ممکن طور جھڑپ کی جگہ بارودی مواد اگر پھٹنے سے رہ گیا ہو تو ا±س کی زد میں آکر کسی کی جان بھی جاسکتی ہے۔ اسی لئے لوگوں سے بار بار اپیل کی جاتی ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ کا رخ کرنے سے اجتناب کریں۔ لوگوں سے التجا کی جاتی ہے کہ وہ حفاظتی عملے کو اپنا کام بہ احسن خوبی انجام دینے میں بھر پور تعاون فراہم کریں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہ آسکیں۔