فیڈ ریزرو کے شرح سود اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اشارہ
ممبئی(یو این آئی) فیڈ ریزرو کے شرح سود میں اضافے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے اشارے نے مقامی بازاروں سے سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کی جن میں بنیادی مواد، صنعتی، ٹیلی کام، آٹو، کیپٹل گڈز، دھاتیں اور ریئلٹی شامل ہیں۔ گروپوں میں فروخت کے باعث مقامی اسٹاک مارکیٹ آج تقریباً ایک فیصد گر گئی۔امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی جانب سے رواں سال مارچ سے شرح سود میں اضافے کا عندیہ دینے کے بعد بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں سات سال سے زائد عرصے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے اثرات یورپی اور ایشیائی منڈیوں پر پڑے ۔ اس کی وجہ سے گھریلو اسٹاک مارکیٹ بھی چھو نہیں سکی اور بی ایس ای سینسیکس 554.05 پوائنٹس گر کر 61 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح سے 60,754.86 پوائنٹس اور نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) نفٹی 195.05 پوائنٹس گر کر 18,113.05 پوائنٹس پر آگیا۔متحدہ عرب امارات پر یمن کے حوثی گروپ کے حملے سے تیل کی سپلائی میں خلل پڑنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے ۔ برینٹ کروڈ 1.2 فیصد اضافے کے ساتھ 87.50 ڈالر فی بیرل اور یو ایس کروڈ 1.6 فیصد اضافے کے ساتھ 85.18 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔ اس سے سرمایہ کاروں کا اسٹاک مارکیٹ کی طرف سرمایہ کاری کا جذبہ کمزور ہوا۔بی ایس ای میں بڑی کمپنیوں کی طرح چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں میں بھی زبردست فروخت ہوئی۔ مڈ کیپ 2.20 فیصد گر کر 25,569.85 پوائنٹس اور اسمال کیپ 1.92 فیصد گر کر 30,543.09 پوائنٹس پر آگیا۔ اس عرصے کے دوران بی ایس ای میں 3513 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 2285 کی فروخت جبکہ 1145 کی خریداری ہوئی اور 83 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ این ایس ای پر 43 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی، جبکہ چھ میں اضافہ ہوا جبکہ ایک کی قیمتیں مستحکم رہیں۔بینکنگ گروپ کے 0.16 فیصد کے فائدہ کو چھوڑ کر باقی 18 گروپوں میں کمی ہوئی۔ اس عرصے کے دوران بنیادی مواد 2.76، سی ڈی جی ایس 1.61، توانائی 1.08، ایف ایم سی جی 1.23، ہیلتھ کیئر 1.56، انڈسٹریز 2.00، آئی ٹی 1.56، ٹیلی کام 2.61، آٹو 2.29، کیپٹل گڈز میں 2.02 فیصد اور ریئل گروپ میں 2.02 فیصد کمی، 2.26 فیصد تک ریئل 2.6 فیصد تک گرے ۔ عالمی منڈی میں گراوٹ کا رجحان رہا۔ برطانیہ کا ایف ٹی ایس ای 0.86، جرمنی کا ڈی اے ایکس 1.34، جاپان کا نکی 0.27 اور ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ 0.43 فیصد گرا جبکہ چین کا شنگھائی کمپوزٹ 0.80 فیصد اوپر رہا۔