سال2021 ختم ہونے کے بعد بھی نماز جمعتہ المبارک کی ادائیگی کیلئے پابندی جاری۔ انجمن اوقاف
معمول کی سرگر مےاں بحال ہونے کے باوجود جمعہ کوجامع مسجد سر ےنگرمےں مسلسل21ویں جمعہ کو بھی نماز منعقد نہےں ہوسکی۔ سی اےن اےس کے مطابق پائےن شہر مےں قائم تاریخی جامع مسجد مےں اےک مرتبہ پھر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہےں دی گئی ۔ سی اےن اےس کے مطابق صبح سویرے سے ہی جامع مسجد سمیت پورے علاقے میں فورسز کو تعینات کردیا گیا چنانچہ جب انجمن اوقاف کے ملازمین نے اذان اور نماز کیلئے جامع مسجد کے دروازے کھولے تو پولیس اہلکاروں نے انہیں مسجد پاک کے دروازہ کھولنے کی اجازت نہےں دی گئی اور نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجد شریف کے اندر کسی بھی نمازی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ البتہ درگاہ حضرت بل اور وادی کی جنوب و شمال کی مساجد میں جمعہ کی اذان کی صدائیں سنائی دیں۔ آثار شریف درگاہ حضرت بل سمیت دیگر تمام درگاہوں، امام باڑوں، آستانوں اور دیگر چھوٹی بڑی مساجد مےں نماز جمعہ ادا کی گئی امسال صرف6اگست کو ہی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی۔ اس کے بعدجامع مسجد کو جمعہ اجتماعات کیلئے بند رکھا گی نماز جمعہ کی ادائیگی کے پیش نظرجامع مسجد سرینگر کے ممبرومحراب خامو ش رہے اورےہاں آ نے والے لوگوں نے اپنے ہی گھرﺅں میں نماز ادا کی۔ادھرنجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے ایک بیان میںکہا کہ مرکزی جامع مسجد جو کہ کشمیر کے لوگوں کا مذہبی اور روحانی مرکز ہے، سال2021 ختم ہونے کے بعد بھی وادی کے مسلمانوں کے لئے فرض نماز جمعتہ المبارک کی ادائیگی کیلئے پابندی جاری ہے کیونکہ حکام کی جانب سے اس پر مسلسل قدغن ہے۔بیان میںکہا گیا کہ اسی طرح میرواعظین کشمیر کی جانب سے صدیوں سے اس تاریخی مسجد کے منبر و محراب سے آراستہ کی جانے والی وعظ و تبلیغ کی روایتی مجلس بھی موجودہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق جو 2019 سے مسلسل تیسرے سال نظر بندی کے ایام کاٹ رہے ہیں۔ جامع مسجد میںوعظ و تبلیغ کا اہتمام ممکن نہیں ہو پا رہا ہے جو عوام کیلئے حد درجہ تکلیف دہ اور روحانی اذیت کا سبب ہے.انجمن نے کہا کہ رواں سال میں 45 جمعہ کے لئے جامع مسجد کو طاقت کے بل بند رکھنے کی کوشش کی گئی اور اب تک لگاتار 21 ویںجمعتہ المبارک میں بھی نماز جمعہ کی جامع مسجد میں اجازت نہیں دی گئی جو حد درجہ افسوسناک ہے۔بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں2016 سے 2020 تک جامع مسجد کو1112 جمعہ تک حکام کی جانب سے بند رکھا گیا۔ اور یہ اعداد و شمار کشمیر کے مسلمانوں کو بدترین آمریت کے سابقہ دور کی یاددہانی کراتا ہے جب زور زبردستی کی پالیسیوں سے جامع مسجد کو بند رکھا گیا تھا۔انجمن نے کہا کہ کشمیری عوام، علمائے کرام اور دینی ،سماجی ، تعلیمی اور اصلاحی انجمنیں اور سول سوسائٹی کے ارکان بارہا حکام سے مطالبہ کررہے ہیں کہ لوگوں کو جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور کشمیر کے میر واعظ کو رہا کیا جائے، جن کے تمام انسانی حقوق سلب کرلئے گئے ہیں، لیکن افسوس اس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آرہا ہے