آج ’’عالمی یوم ماحولیات‘‘ کے موقع پر، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ارتھ سائنسز اور وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلائی، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بطور مہمان خصوصی ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئےکہا، ’’ہم اگلی نسل کے لئے ماحول کو محفوظ کرنے کے تئیں ذمہ دار ہیں‘‘۔سائنس وٹیکنالوجی کے وزیر نے آب وہواسے متعلق عالمی سرگرمیوں میں ہندوستان کے قائدانہ رول کا ایک بارپھر ذکر کیا۔ انہوں نے شہریوں اوراداروں سے زور دے کر کہا کہ وہ ملک کے تئیں اپنے فرض کے طورپر پائیدار طورطریقے اختیارکریں۔ آج ورچوئل وسیلے سے تتوتقریب سے خطاب کرتے ہوئے جس کا عنوان تھا ’’ٹرانسفارمنگ امیشنس ایئر‘‘(بڑھتاہوا) درجہ حرارت، پانی(کوالٹی)، آب وہوا سے متعلق کارروائیوں کے ذریعہ جس کا اہتمام عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر سائنس وٹیکنالوجی کے محکمہ نے کیاتھا۔ انہوں نے خاص طورپر کہا کہ آب و ہوا کی مزاحمت کرنے کے بھارت کے طریقے سائنسی اختراعات اور عوامی شمولیت دونوں سے وابستہ ہیں۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنسدانوں، پالیسی سازوں، اسٹارٹ اپس اور طلباء سے کھچاکھچ بھرے ہوئے ہال سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’زمین ہمیں سب کچھ دیتی ہے،صاف ہوا، تازہ پانی، زرخیز زمین۔ لیکن ہم ان نعمتوں کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے،‘‘ آلودگی، جنگلات کی کٹائی اور موسمیاتی تبدیلی سے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں انتباہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ایک اجتماعی ذمہ داری ہونی چاہیے، جس کو طرز عمل میں تبدیلی اور طرز زندگی پر چلنے والی تحریکوں جیسے مشن لائف-لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کے ذریعے فعال کیا جانا چاہیے۔وزیرموصوف نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کے آب و ہوا کے جرات مندانہ وعدوں پر روشنی ڈالی، خاص طور پر سی اوپی26 میں اعلان کردہ ’پنچامرت‘ وعدوں پر۔ ان میں500 گیگا واٹ غیر جیواشم ایندھن کی توانائی کی صلاحیت کا حصول اور 2030 تک قابل تجدید ذرائع کے وسیلے سے توانائی کی ضروریات کا 50 فیصدحصہ پورا کرنا، کاربن کے اخراج میں ایک ارب ٹن کمی، کاربن کی شدت میں 45 فیصد کمی، اور 2070 تک اخراج کامکمل خاتمہ شامل ہے۔