موجودہ دور میں جب کہ آبادی تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے ۔ماحول میں اسی حساب سے آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔زرعی زمین یا میوہ باغات کی تعداد بھی کم ہونے لگی ہے کیونکہ جہاں کل تک وسیع دھان کے کھیت یا میوہ باغات وغیرہ نظر آتے تھے آج ان مقامات پر اونچی اونچی عمارتیں ،شاپنگ کمپلکیس ،کارخانے ،دکانیں اور فیکٹریاں نظر آرہی ہیں ۔سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کل تک جہاں لہلہاتے کھیت ،میوہ دار درختوں کی قطاریں اور کھڑی فصلیں نظر آتی تھیں آج کس طرح وہاں ایک نیا ہی نقشہ قایم ہوگیا ہے ۔لوگ حیران و پریشان ہیں ۔چنانچہ اس سے واقعی ماحول میں آلودگی بڑھ گئی ہے کیونکہ آج چاروں طرف فیکٹریوں کا دور دورہ ہے ۔ورکشاپس کا وجود عمل میں لایا گیا ہے اور ایسے بہت سے کارخانے قایم کئے گئے ہیں جن سے زہریلے دھوئیں کا اخراج ہورہا ہے ۔یہ دھواں ماحول کو آلودہ کررہا ہے ۔جس کا براہ راست اثر جہاں انسانی صحت پر پڑ رہا ہے دوسری طرف اس سے فصلیں بھی متاثر ہونے لگی ہیں اور میوہ بھی اس کی زد میں آے بغیر نہیں رہ سکاہے ۔آر گینک سبزیوں یا میووں کا زمانہ نہیں رہا ہے کیونکہ زمین میں اس قدر پلاسٹک ،گندگی اور غلاضت کے ساتھ ساتھ فضلہ گھل مل گیا ہے کہ کھاد یا دوسرے کمیکلز ملائے بغیر فصلیں نہیں اگتی ہیں اور میوے کی فصل بھی اچھی نہیں ہوتی ہے ۔وہ مزہ اور رس نہیں رہا جو کشمیری میوے کا خاصا رہا ہے ۔اس میں کاشتکاروں کا کوئی قصور نہیں بلکہ ایسا کئے بغیر فصلیں اگاناتقریباً تقریباً ناممکن بن گیا ہے ۔لیکن اب محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو آرگینک سبزیاں اگانے کے لئے تیار کیا ہے ۔گذشتہ کئی برسوں سے یہ محکمہ لوگوں کو ایک خاص سیزن میں آرگینک سبزیاں وغیرہ فروخت کررہا ہے ۔غرض اب ہماری وادی زرعی انقلاب کی جانب رواں دواں ہے ۔اس دوران ایک خاص رپورٹ ایک مقامی معاصر روزنامے میں شایع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ باغبانی شعبے میں ایک نیا دور شروع ہوچکا ہے اور گاندربل ضلع کے ززنہ علاقے میں ایک ایسے باغیچے کا افتتاح کیا گیا ہے جہاں bibaum plantation systemرایج کیا گیا ہے جو ایک پیٹنٹ شدہ ڈوئیل لیڈرٹری ٹریننگ تکنیک ہے جسے مار سونی نے تیار کیا ہے ۔یہ پہلا موقع ہے جب وادی میں یہ نظام نافذ کیا جارہا ہے ۔اس جدید نوعیت کے نظام سے سیب ،ناشپاتی اور چیری کے ساتھ ساتھ دیگر پھلوں کے درختوں کے باغات کی پیداوار یقینی بن رہی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ یہ ماڈل باغ صرف ایک آغاز ہے کشمیر ایگریو نچرز عالمی معیار کی اختراعات اور مقامی صلاحیتوں کے درمیان بہت آگے ہے ۔اب یہ بھی خبر ہے کہ سیب کی کاشت کے لئے سائینسی طریقہ کار کے حوالے سے یہاں کئی مصنوعات کو متعارف کیا گیا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ ڈی لائٹ اور کرسر سمیت کئی اہم مصنوعات کو متعارف کیا گیا جو سیب کے کیڑوں اور بیماریوں کے موثر کنٹرول میں معاون ثابت ہوسکتاہے ۔اس طرح وادی میں چاہئے زرعی شعبہ ہو یا ہارٹیکلچر متعلقین کی یہی کوشش رہتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پیداوار ی صلاحیتوں کو بڑھاوا دے سکیں ۔عوامی حلقوں کی طرف سے بھی ان اقدامات کی سراہنا کی جارہا ہے جو دونون محکمے کررہے ہیں ۔