نئی: صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج نئی دہلی میں بین الاقوامی بدھسٹ کنفیڈریشن (آئی بی سی) کے اشتراک سے حکومت ہند کی وزارت ثقافت کے زیر اہتمام پہلی ایشیائی بدھ سربراہ کانفرنس میں شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان دھرم کی پوتر سرزمین ہے۔ ہر دور میں، ہندوستان میں عظیم استاد اور صوفی، اہل بصیرت اور متلاشی رہے ہیں جنہوں نے انسانیت کو ظاہر اور باطن میں ہم آہنگی تلاش کرنے کا راستہ دکھایا ہے۔ مہاتما بدھ ان رہنماؤں میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ بودھ گیا میں بودھی درخت کے نیچے سدھارتھ گوتم کوگیان حاصل ہونا ایک ایسا واقعہ ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے نہ صرف انسانی ذہن کے کام کے بارے میں بے مثال بصیرت حاصل کی، بلکہ انہوں نے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے‘‘بہوجن سکھائے بہوجن ہتائے چھا’’ کے جذبے کے تحت اسے تمام لوگوں کے ساتھ بانٹنے کا بھی انتخاب کیا۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ صدیوں کے دوران، یہ فطری تھا کہ مختلف نظریات کے حامل افراد نے بدھ کی تقریروں میں مختلف معنی تلاش کیے اور اس طرح مختلف سوچ و فکر نے جنم لیا۔ وسیع درجہ بندی میں، آج ہمارے پاس تھیراواڑ، مہایان اور وجریان روایات ہیں، جن میں سے ہر ایک کے اندر بہت سے مکاتب اورنظریات ہیں۔ مزید برآں، تاریخ کے مختلف ادوار میں بدھ دھرم اس طرح سےکئی سمتوں میں آگے بڑھا۔ دھما کے اس طرح سےجغرافیائی اعتبار سے وسعت پانے سے ایک کمیونٹی یعنی ایک بڑے سنگھ کا قیام ہوا۔ ایک لحاظ سے، ہندوستان، بدھ کی روشن خیالی کی سرزمین، مرکزی حیثیت رکھتی ہے ۔ لیکن، جو کچھ بھگوان کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ اس بڑے بدھ سنگھ کے بارے میں بھی سچ ہے کہ اس کا مرکز ہر جگہ ہے اور اس کا دائرہ کہیں نہیں ہے۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ جب آج دنیا کو کئی محاذوں پر بحران کا سامنا ہے، نہ صرف لڑائی بلکہ آب وہوا کی تبدیلی کا بحران بھی، بدھ برادری انسانیت کی بقاکے لیےبہت کچھ کر سکتی ہے۔ بدھ مت کے مختلف مکاتب فکر دنیا کو دکھاتے ہیں کہ کس طرح تنگ نظرفرقہ پرستی کا مقابلہ کیا جائے۔ ان کابنیادی پیغام امن اور عدم تشدد پر مرکوز ہے۔ اگر ایک لفظ میں بدھ دھماکو بیان کیا جائے ،تویہ‘کرونا’ یا ہمدردی ہونا چاہیے، جس کی آج دنیا کو ضرورت ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ بدھا کی تعلیمات کا تحفظ ہم سب کے لیے ایک بڑی اجتماع ذمہ داری رہی ہے۔ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ حکومت ہند نے دوسری زبانوں کے علاوہ پالی اور پراکرت کو ‘کلاسیکی زبان’ کا درجہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالی اور پراکرت کو اب مالی مدد ملے گی، جو ان کے ادبی خزانوں کے تحفظ اور ان کے احیاء میں اہم کردار ادا کرے گی۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں ایشیا کو مضبوط بنانے میں بدھ دھرم کے کردار پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔ درحقیقت، ہمیں اس تبادلہ خیال کو آگےبڑھانے کی ضرورت ہے کہ بدھ دھرم کس طرح ایشیا اور دنیا میں امن، حقیقی امن لا سکتا ہے، ایک ایسا امن جو نہ صرف جسمانی تشدد سے بلکہ ہر قسم کے لالچ اور نفرت سے بھی پاک ہو جوبدھ کے مطابق دو ذہنی قوتیں ہیں اور یہ ہمارے تمام مصائب کی جڑہیں۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ سربراہی اجلاس بدھ کی تعلیمات کے ہمارے مشترکہ ورثے کی بنیاد پر ہمارے تعاون کو مضبوط بنانے میں ایک اہم رول کرے گا۔