نئی دہلی/انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ ئی سی ایم آر نے ہندوستانی دوا ساز کمپنی پنیسا بایوٹیک کے ساتھ مل کر ہندوستان میں مقامی ڈینگی ویکسین ڈینگیول کا مرحلہ کلینکل ٹرائل شروع کیا ہے ۔ صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت نے منگل کو یہاں کہا کہ آئی سی ایم آر اور پینیسا بایوٹیک نے ہندوستا میں ڈینگی ویکسین کے لیے فیز-III کلینکل ٹرائلز شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ ٹرائل پینیسا بایوٹیک انڈیا کی مقامی ٹیٹراویلنٹ ڈینگی ویکسین (ڈینگیول ) کی افادیت کا جائزہ لے گا۔ روہتک کے پنڈت بھگوت دیال شرما پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں آج اس آزمائش میں پہلے حصہ لینے والے کو ٹیکہ لگایا گیا۔ مرکزی وزیر صحت وخاندانی بہبود جے پی۔ نڈا نے کہا "ہندوستان کی پہلی مقامی ڈینگی ویکسین کے لیے اس فیز تھری کے کلینکل ٹرائل کا آغاز ڈینگی کے خلاف جنگ میں ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتا ہے ۔ یہ اس وسیع بیماری سے اپنے شہریوں کو بچانے کے لیے ہماری وابستگی کی عکاسی کرتا ہے اور ویکسین کی تحقیق اور ترقی میں ہندوستان کی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ایم آر اور پینیسا بایوٹیک کے درمیان اس اشتراک سے ہم نہ صرف لوگوں کی صحت اور بہبود کو یقینی بنانے کی سمت ایک قدم اٹھا رہے ہیں، بلکہ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں ایک خود کفیل ہندوستان کے اپنے وژن کو بھی مضبوط کر رہے ہیں۔ فی الحال ہندوستان میں ڈینگی کے خلاف کوئی اینٹی وائرل علاج یا ویکسین نہیں ہے ۔ ٹیٹراویلنٹ ڈینگی ویکسین کا تنا¶ اصل میں یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے تیار کیا تھا۔ اس نے پوری دنیا میں پری کلینیکل اور کلینیکل ٹرائلز میں سازگار نتائج دکھائے ہیں۔ ہندوستانی ویکسین کا پہلا اور دوسرا کلینیکل ٹرائل سال 2018-19 میں مکمل ہوا تھا۔پینیسا بایو ٹیک 18 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 19 مقامات پر آئی سی ایم آر کے تعاون سے فیز III کلینکل ٹرائلز کا انعقاد کرے گی۔ اس میں 10,335 صحت مند بالغ شرکاءشامل ہوں گے ۔ ٹرائک کا یہ عمل بنیادی طور پر تقریباً دو سال تک چلے گی۔ ڈینگی ہندوستان میں صحت عامہ کا ایک بڑا چیلنج ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈینگی کے عالمی واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے ۔ ڈینگی وائرس کی بیماری 2023 کے آخر تک 129 سے زیادہ ممالک میں رپورٹ ہو چکی ہے ۔ ہندوستان میں، تقریباً 75-80 فیصد انفیکشن غیر علامتی ہوتے ہیں۔ تاہم، یہ افراد ایڈیس مچھر کے کاٹنے سے انفیکشن پھیلا سکتے ہیں۔ باقی 20-25 فیصد معاملات میں علامات طبی طور پر ظاہر ہوتی ہیں۔ ڈینگی سے متاثرہ بچوں میں اسپتال میں داخل ہونے اور اموات کی شرح بہت زیادہ ہے ۔ بالغوں میں یہ بیماری سنگین حالات میں بڑھ سکتی ہے جیسے ڈینگی ہیمرجک فیور اور ڈینگی شاک سنڈروم۔