مٹی کے برتن کھانے پینے کے استعمال میں لانے سے بیماریاںکم ہوں گی ۔ماہرین طب
سرینگر/12جنوری/وادی کشمیر میں نئی قسم کی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ روایتی طرز زندگی اور روایتی برتن وغیرہ کا ترک کرنا ہے کیوں کہ روایتی اور کلچرل برتن وغیرہ کے استعمال سے صحت کے نقصانات بہت کم ہوجاتے تھے اور لوگ صحت مند زندگی گزارتے تھے ۔ تاہم موجودہ دور میں روایتی طرز زندگی کوترک نئے نئے طریقے استعمال ہوتے ہیں جو موجب بیماری ہوتی ہے ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق کشمیر وادی میں پہلے کے زمانے میں مٹی کے برتن کھانے پینے کےلئے استعمال کئے جاتے تھے تاہم اب پلاسٹک ، سٹیل ، تانبے کے برتن استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ پالیتھین کا کثرت سے استعمال ہورہا ہے جس کی وجہ سے کئی طرح کی بیماریاں نے جنم لیا ہے ۔کیوں کہ پلاسٹک اور پالتھین میں کمیکل کا استعال ہوتا ہے جو مضر صحت ہے ۔
روایتی کلچر اور طریقہ زندگی سے لوگ کافی حد تک بیماریوں سے پاک رہتے تھے پہلے خواتین صبح اُٹھ کر کھانا پکانے کےلئے مٹی کے برتن استعمال کرتی تھی اور پانی بھی ان ہی مٹی کے برتنوں میں رکھا جاتا تھا لیکن آج کے دور میں ”رائس کوکر“ کا استعمال ہوتا ہے جس میں پلاسٹک اور ”المونیم “ ہوتا ہے جس میں کئی طرح کے کمیکل بھی موجود ہوتے ہیں جو کھانا پکانے کے دوران کھانا اور پانی میں مل جاتے ہیں اور لوگ کئی طرح کی بیماریوں میں جکڑ جاتے ہیں ۔ اس ضمن میں ڈاکٹر ہلال احمد جی ایم سی اننت ناگ کے ساتھ وی او آئی نمائند ے امان ملک نے بات کی جنہوںنے بتایا کہ روایتی طرز زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ کینسر کی بنیادی وجہ پلاسٹک اور پالتھین کا زیادہ استعمال ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ پہلے کے زمانے میں لوگ مٹی کے برتنوں کا کھانے پینے کےلئے استعمال کرتے تھے لیکن آج تانبے کے برتن ، پلاسٹک ، المونیم “ وغیرہ کا استعمال ہوتا ہے جبکہ سبزی اور دیگر اشیاءخوردنی لانے کےلئے بھی کپڑے کا تھیلا استعمال نہیں ہوتا بلکہ پالتھین کے بیگ استعمال کئے جاتے ہیں جن میں کئی طرح کے مہلک کمیمکل ملے ہوئے ہوتے ہیں جو کھانے کی اشیاءمیں مل کر انسانی جسم میں چلے جاتے ہیں جو بیماریوں کو جنم دیتے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ہمیںروایتی طرز زندگی کی طرف توجہ دینی چاہئے اور آرام طلبی ، کو چھوڑ کر محنت کے کام کرنے ہوں گے جس سے ہماری صحت بھی بہتر رہے گی اور ہم بیماریوں سے بھی محفوظ رہیں گے ۔