عید گاہ جیسے واقعات دوبارہ نہ ہوں پولیس کے تمام رینکوں کو ایس او پیز پر عمل کرنے کی ہدایت
سرینگر/جموں کشمیر پولیس کے اے ڈی جی پی نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ عید گاہ جیسے واقعات آئیندہ نہ ہوں اس لئے تمام تمام افسران اور دیگر رینکوں کے اہلکاروںکو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار چھٹی پر ہوں یا معمول کی ڈیوٹی پر ہوں ایس اوپیز پر عمل ناگزیر ہے ۔ وائس آف انڈیاکے مطابق جموں و کشمیر پولیس نے جمعہ کو کہا کہ تمام افسران اور دیگر رینک کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ چھٹی پر یا ڈیوٹی پر ہوتے ہوئے معیاری آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز)پر عمل کریں تاکہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے جس میں ایک پولیس انسپکٹر 29 اکتوبر کو عیدگاہ سرینگر میں حملہ کیا گیا۔ پولیس انسپکٹر مسرور احمد وانی جو 29 اکتوبر کو عیدگاہ میں کرکٹ کھیلتے ہوئے دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہو گئے تھے اور کل ڈ ایمس میں دم توڑ گئے کی میت پر پھولوں کی مالا چڑھانے کی تقریب کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے اے ڈی جی پی لاءاینڈ آرڈر وجے کمار نے کہاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونماءنہ ہوں اس لئے افسران اور دیگر رینک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایس او پیز پرسختی سے عمل کریں۔انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار چھٹی پر ہوں یا ڈیوٹی پر ہوں ایس او پیز پر عمل پیرا ہونے کی تازہ ہدایت جاری کی گئی ہیں ۔اے ڈی جی پی کمار نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ پولیس کے پاس 29 اکتوبر کو دہشت گردوں کے ممکنہ حملے کے بارے میں معلومات تھیں۔ لیکن بعض اوقات غلطیاں ہو جاتی ہیں اور اس معاملے میں بھی غلطی ہوئی اور ہم نے ایک افسر کو کھو دیا۔ انہوں نے کہاکہ عید گاہ جیسے واقعات سے بچنے کے لیے فول پروف میکنزم بنایا گیا ہے۔ انہوں بتایا کہ اس حملے میں ملوث دہشت گردوں کو جلد ہی ختم کردیا جائے گا۔ اے ڈی جی پی نے کہاکہ اس معاملے کی تحقیقات چل رہی ہے اور اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ پولیس آفیسر نے بتایا کہ سرینگر میں امن میں رخنہ ڈالنے اور اپنی موجودگی ظاہر کرنے کےلئے ملیٹنٹوں کی جانب سے اس طرح کی کارروائیاں انجام دی جارہے اور آگے بھی ایسا ہوسکتا ہے تاہم ہم ان کےلئے اب کوئی موقع نہیں چھوڑیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں آگے سے محتاط رہنا ہوگا اور اس طرح کے واقعات کو رونماءہونے سے پہلے ہی ناکام بنانے کی طرف توجہ دینی ہوگی ۔ اس موقعے پر پولیس افسران نے انسپکٹر مسرور احمد وانی کی میت پر پھولوں کی چادر چڑھاتے ہوئے اسے پر نم آنکھوں سے خراج عقیدت پیش کیا ۔ واضح رہے کہ مسرور احمد وانی قریب 39دنوں تک سکمز صورہ اور بعد میں ایمز میں زیر علاج رہے جہاں انہوں نے آخری سانس لی ۔ دریں اثناءجونہی مہلوک انسپکٹر کی لاش اس کے آبائی علاقہ پہنچائی گئی تووہاں کہرام مچ گیا اور لوگوں کی ایک بھاری تعداد نے سوگوار کنبہ کی ڈھارس بندھائی ۔