سبزی فروشوں کی من مانی قیمتوں پر عوامی حلقے حیران
سرینگر/04دسمبر/وادی کشمیر میں اشیاءضروریہ خاص کر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ کے بیچ سبزی فروشوں نے من مانی قیمتیں لگاکر گراہکوں کو لوٹنے کا سلسلہ دراز کردیا ہے اور ان سے کوئی پوچھے تو کون ؟۔ وائس آف انڈیا کے مطابق وادی میںموسم سرماکے چلتے ہرسطح پرعدم جوابدہی کادوردورہ ہے ،اورمیری مرضی کاخوب چلن ہے۔سبزی فروشوں نے مقامی اوردرآمدی سبزیوں بشمول ساگ ،پالک،ٹماٹر،بینگن،مٹر،پھول گوبی،فراش بین,بنڈی،بندگوبھی اوردیگرسبزیوں کی منہ مانگی قیمتیں مقررکردی ہیں۔ دکانات اورچھاپڑی ریڈیوں پرفروخت ہونے والی سبزیوں کی قیمتیں اتنی زیادہ بڑھادی گئی ہیں کہ عام اورغریب آدمی سبزی خریدنے میں بھی ڈرمحسوس کررہاہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ جب کوئی صارف سبزی فروش کیساتھ کسی سبزی کی قیمت پربات کرتاہے اوریہ استفسارکرنے کی کوشش کرتاہے توسبزی فروش کایہ تکیہ کلام ہوتاہے ” سبزی لینی ہے تواسی قیمت پرملے گی ،ورنہ جاﺅاورمیراوقت ضائع مت کرﺅ۔“ نامہ نگاروں نے سری نگرشہراوروادی کے کچھ قصبوں کے بازاروں میں گھوم پھرکرجب سبزیوں کے دام کے بارے میں جانکاری حاصل کی تویہ حیران کن بات سامنے آئی کہ کسی بھی سبزی کی قیمت 30روپے فی کلو سے نیچے نہیںہے جبکہ باقی سبھی یابیشترسبزیوں کی فی کلوقیمت اسے کہیں زیادہ رکھی گئی ہے۔سبزیوں کے پرچون فروش یعنی دکانداراورچھاپڑی فروش کہتے ہیں کہ ا ±نھیں ہول سیلروں سے ہی مہنگے داموں پرسبزیاں ملتی ہیں اورہم تھوڑامنافع رکھ کرفروخت کرتے ہیں لیکن جب ہول سیلروں سے بات کی جاتی ہے تووہ بالکل ہی مختلف بات بتاکراپنادام بچانے کی کوشش کرتے ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ ہم جس قیمت یاریٹ پردکانداروں اورریڈے والوں کوسبزیاں فروخت یافراہم کرتے ہیں ،وہ اس سے کہیں زیادہ قیمت پربازاروں میں یہ سبزیاں فروخت کرتے ہیں۔ہول سیلرکہتے ہیں کہ وہ سبزیوں کے دام بے لگام ہونے کیلئے ذمہ دارنہیں ہیں۔ادھر عوامی حلقوں نے اس صورتحال پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سبزی فروشوں کی من مانی پر کوئی بھی سرکاری ادارہ ان سے باز پُرس کرنے کو تیار نہیں ہے اور متعلقہ عملہ دفتروں میں کوئلہ بخاری اور گیس بخاری سے اپنے آپ کو سردی سے بچانے میں مصروف ہے ۔