موہن بھاگوت نے کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے بیشتر التزامات کے منسوخ کرنے کے بعد بھی پریشانی پوری طرح حل نہیں ہوئی ہے اور اب بھی وہاں کی آبادی کا ایک حصہ آزادی کی بات کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل کی منسوخی سے قبل ترقیاتی سرگرمیوں کےلئے فنڈس کا 80فیصدی لیڈروں کے جیبوں میں جاتا تھا تاہم اب راستہ صاف ہوگیا ہے اور اب وہاں پر تعمیر و ترقی کا دور شروع ہوچکا ہے تاہم ابھی بھی کئی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ جموں وکشمیرکو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے ہٹائے جانے سے پہلے ریاست کے لئے الاٹ کئے گئے 80 فیصد حصہ تو لیڈروں کی جیب میں چلا جاتا تھا۔ ناگپور میں ایک کتاب کے اجرا تقریب کے دوران موہن بھاگوت نے کہا کہ معاشرے کو آبادی کے اس حصے تک پہنچنا چاہئے تاکہ انہیں ہندوستان کے ساتھ مربوط کیا جاسکے۔موہن بھاگوت نے کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے بیشتر التزامات کے منسوخ کرنے کے بعد بھی پریشانی پوری طرح حل نہیں ہوئی ہے اور اب بھی وہاں کی آبادی کا ایک حصہ آزادی کی بات کرتا ہے۔آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں جموں وکشمیر کا دورہ کیا تھا اور پایا کہ آرٹیکل 370 کے التزامات کو منسوخ کئے جانے سے ترقی کا راستہ صاف ہوا ہے۔ سنگھ سربراہ نے کہا کہ گزشتہ ماہ ممبئی میں ایک تقریب کے دوران انہوں نے دیکھا کہ جموں وکشمیر کے مسلم طلبا کا کہنا تھا کہ وہ ہندوستان کا حصہ بنے رہنا چاہتے ہیں اور اب وہ بغیر کسی رکاوٹ کے ہندوستانی بنے رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ماضی میں جموں اور لداخ کو بھید بھاو کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور کشمیر وادی میں خرچ ہونے والے وسائل کا 80 فیصد حصہ مقامی لیڈروں کی جیب میں چلا جاتا تھا اور لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں مل پاتا تھا۔موہن بھاگوت نے دعویٰ کیا کہ اب اس میں تبدیلی آئی ہے اور وہاں لوگوں کی زندگی میں خوشحالی ا?ئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’اپنے بچوں کے ہاتھوں میں کتابوں کی جگہ پتھر پکڑانے والے لوگوں نے ان کی (دہشت گردوں) تعریفیں کرنا بند کردیا ہے۔ اب وہاں کھلا ماحول ہے۔ آنے والے کل میں وہاں انتخابات ہوں گے اور نئی حکومت کی تشکیل ہوگی‘۔