ہندوستان کے 140 کروڑ لوگوں کی کوششوں کے سر باندھا
نئی دلی/ 77ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستان کے 10ویں سے دنیا کی 5ویں بڑی معیشت تک پہنچنے کا سہرا ہندوستان کے 140 کروڑ لوگوں کی کوششوں کے سر باندھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا اس لیے ممکن ہوا ہے کہ اس حکومت نے لیکیج کو روکا، ایک مضبوط معیشت بنائی اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کی۔وزیر اعظم جناب مودی نے کہا کہ آج میں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جب ملک معاشی طور پر خوشحال ہوجاتا ہے تو اس سے خزانہ نہیں بھرتا۔ اس سے قوم اور اس کے لوگوں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اگر حکومت اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ایک پیسہ خرچ کرنے کا عہد کرے تو نتائج خود بخود سامنے آجاتے ہیں۔ 10 سال پہلے حکومت ہند ریاستوں کو 30 لاکھ کروڑ روپے بھیجتی تھی۔ پچھلے 9 سالوں میں یہ ہندسہ 100 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ان نمبروں کو دیکھ کر آپ محسوس کریں گے کہ اتنی بڑی تبدیلی صلاحیتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ کے سبب ممکن ہوئی ہے!جناب مودی نے کہا کہ خود کے روزگار کے محاذ پر نوجوانوں کو ان کے پیشے کے لیے 20 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ دیے گئے ہیں۔ 8 کروڑ لوگوں نے نیا کاروبار شروع کیا ہے اور یہی نہیں ہر کاروباری نے ایک یا دو لوگوں کو روزگار دیا ہے۔ اس طرح سے (پردھان منتری) مدرا یوجنا سے مستفید ہونے والے 8 کروڑ شہری 8-10 کروڑ نئے لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔کووڈ-19 کی وبا کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ ایم ایس ایم ای کو 3.5 لاکھ کروڑ روپے بطور قرض دے کر انھیں دیوالیہ ہونے کی بچایا گیا۔ انھیں مرنے نہیں دیا گیا، انھیں طاقت دی گئی۔نئے اور توقعاتی متوسط طبقے کے بارے میں، جناب مودی نے کہا کہ جب ملک میں غریبی کم ہوتی ہے، تو متوسط طبقے کی طاقت بہت بڑھ جاتی ہے اور میں آپ کو گارنٹی کے ساتھ یقین دلاتا ہوں کہ آنے والے پانچ سالوں میں یہ ملک دنیا کی پہلی تین بڑی معیشتوں میں اپنی جگہ بنالے گا۔ آج 13.5 کروڑ لوگ غریبی سے نکل کر متوسط طبقے کی طاقت بن چکے ہیں۔ جب غریبوں کی قوت خرید بڑھتی ہے تو متوسط طبقے کی کاروباری قوت بڑھ جاتی ہے۔ جب گاؤں کی قوت خرید بڑھتی ہے تو قصبے اور شہر کا معاشی نظام تیز رفتاری سے چلتا ہے۔ یہ باہم جڑا ہوا ہمارا معاشی چکر ہے۔ ہم اسے طاقت دے کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔مزید برآں، وزیر اعظم نے کہا کہ جب انکم ٹیکس کی حد (استثنیٰ) کو 2 لاکھ روپے سے بڑھاکر 7 لاکھ روپے کردیا جاتا ہے تو اس کا سب سے بڑا فائدہ تنخواہ دار طبقے، بالخصوص متوسط طبقے کو ہوتا ہے۔دنیا کو اجتماعی طور پر درپیش حالیہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا ابھی تک کووڈ-19 کی وبا کے اثرات سے نہیں نکلی تھی کہ جنگ نے ایک نیا مسئلہ پیدا کردیا۔ آج دنیا مہنگائی کے بحران سے دوچار ہے۔مہنگائی سے لڑنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہندوستان نے مہنگائی پر قابو پانے کی پوری کوشش کی ہے۔ ہم یہ نہیں سوچ سکتے کہ ہمارے اطوال و ظروف دنیا سے بہتر ہیں، مجھے اس سمت میں مزید اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ اپنے ہم وطنوں پر مہنگائی کا بوجھ کم ہوسکے۔ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے میری کوششیں جاری رہیں گی۔‘‘