چنڈی گڑھ ،11مارچ ( اے ےواےس) پنجاب میں کسانوں کی خودکشی کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مختلف وجوہات کی بنا پر کسان طبقہ میں خودکشی کے رجحانات بڑھ رہے ہیں اور سب سے بڑی وجہ بڑھتے ہوئے قرض کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایک اعداد و شمار سامنے ا?ئے ہیں جو حیران کرنے والا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یکم مارچ 2012 سے لے کر 28 فروری 2023 تک، یعنی گزشتہ 11 سالوں کے دوران 1403 کسانوں نے خودکشی کی ہے۔ اتنا ہی نہیں، کھیت پر کام کرنے والے 403 مزدوروں کی خودکشی کا معاملہ بھی روشنی میں آیا ہے۔جو رپورٹ سامنے ا?ئی ہے اس میں بتایا جا رہا ہے کہ سب سے زیادہ اموات پنجاب کے مانسا ضلع میں ہوئی ہیں۔ یہاں 314 کسانوں نے قرض کی وجہ سے موت کو گلے لگا لیا ہے۔ دوسرے مقام پر بھٹنڈا ضلع ہے جہاں 269 کسانوں نے خودکشی کر اپنی زندگی ختم کر لی۔اگر 2022 کی بات کی جائے تو کسانوں کی خودکشی کے معاملے میں پنجاب حکومت کٹہرے میں کھڑی دکھائی دیتی ہے۔ 2022 میں تو 25 دنوں کے اندر ہی تقریباً 14 کسانوں نے قرض کی وجہ سے خودکشی کر لی تھی۔ ریاست میں اس معاملے پر خوب سیاست بھی ہوئی اور کانگریس کے ریاستی صدر امرندر سنگھ راجہ وڈنگ نے عا?پ حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا تھا کہ 25 دنوں میں 14 کسانوں کی خودکشی، کیا ا?پ اَن داتا (کسان) کو اس بات کی سزا دے رہے ہیں کہ انھوں نے عا?پ کو ووٹ دیا؟پنجاب کے سب سے بڑے فارمرس یونین یعنی بھارتیہ کسان یونین اوگراہاں نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اپریل 2022 میں تقریباً 14 کسانوں نے خودکشی کر لی۔ ان میں سے 11 کسانوں کا تعلق مالوہ علاقہ سے تھا۔ پنجاب میں کسانوں کی حالت لگاتار خراب ہو رہی ہے اور عا?پ حکومت نے جو وعدے کیے تھے، وہ بھی اس کو پورا کرنے میں پوری طرح ناکام نظر ا? رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی عا?پ حکومت کے خلاف اکثر ا?واز اٹھاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔بہرحال، پنجاب کے بعد اگر بات کریں تو پڑوسی ریاست ہریانہ میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران تقریباً 23 کسانوں نے قرض کی وجہ سے موت کو گلے لگایا۔ اتر پردیش کی حالت انتہائی دگرگوں ہے جہاں گزشتہ پانچ سالوں میں 398 کسانوں نے خودکشی کی۔ راجستھان کی حالت قدرے بہتر ہے کیونکہ گزشتہ پانچ سالوں میں صرف 7 کسانوں نے خودکشی جیسا قدم اٹھایا۔ اگر مہاراشٹر کی بات کی جائے، تو وہاں کے کسان یوپی سے بھی خراب حالت میں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں مہاراشٹر میں 12552 کسانوں نے اپنے حالات سے پریشان ہو کر موت کو گلے لگا لیا۔ زرعی یونیورسٹیوں کے ذریعہ کی گئی مختلف تحقیقوں کے ذریعہ جانکاری ملی ہے کہ پنجاب میں کسانوں کی خودکشی کے پیچھے زبردست قرض ایک بڑی وجہ تھی۔ کسان قرض کے جال میں پھنستے چلے جا رہے تھے۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے پارلیمنٹ میں یہ جانکاری گزشتہ ماہ ایک سوال کے جواب میں دی تھی۔