فوج نے لائن آف کنٹرول پر اوڑی سیکٹر میں دراندازی کی بڑی کوشش کو ناکام بنا کر تین مسلح جنگجوﺅں کو ہلاک کرنے کادعویٰ کیا ہے ۔ فوج کے 15کار کارپس کمانڈر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ستمبر 18سے دراندازی کی دو سری بڑی کوشش ناکام بنائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں آپریشن ختم کر دیا گیا ہے جبکہ مارے گئے تین جنگجو ﺅں میں سے ایک کی شناخت کی گئی ہے ۔ ادھر آئی جی پی کشمیر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں عسکریت کا نیا رجحان پیدا ہو رہا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق فوج نے لائن آف کنٹرول میں رواں ماہ میں دراندازی کی دوسری کوشش کو ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے تین مسلح جنگجوﺅں کا ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ فوج کے سرینگر میں قائم 15 کور ہیڈ کوارٹر میں فوج اور پولیس کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جی او سی 15 کور کے لیفٹنٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ 18 ستمبر کے بعد آج کی دراندازی کی دوسری کوشش جس کو ناکام بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر تعینات فوج نے اوڑی سیکٹر میں دراندازوں کے ایک گروپ کو دیکھاجس کے بعد انہیں للکارا گیا تاہم اور انہیں واپس جانے کیلئے کہا گیا تھا تاہم انہوں نے وہاں سے فائرنگ کی جس دوران جوابی کارورائی کی گئی اور تین جنگجوﺅں کو ہلاک کر دیا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ 18ستمبر سے یہ دوسری دراندازی کی کوشش تھی جس کو ناکام بنایا گیا ۔ اس موقعہ پر ویڈیو کانفرنس کے ذریعے فوج کے اوڑی میں قائم کمانڈنگ آفیسر نے آپریشن کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا مسلح جھڑپ کے دوران ہلاک ہوئے تینوں جنگجوﺅں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود تھا جن میں پانچ اے کے 47 رائفلیں ، سات پستول ، 5 اے کے میگزین ، 24 یو بی جی ایل دستی بم ، 38 چینی دستی بم ، سات پاکستان کے دستی بم ، 35000 پاکستانی کرنسی شامل ہیں۔ اور کچھ کھانے کی چیزیں شامل ہے ۔ اسی دوران جی او سی نے کہا کہ ابھی تک صرف ایک مہلوک جنگجوکی شناخت ہو سکی ہے جو پاکستانی رہائشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر دو کی شناخت کی جا رہی ہے۔ اس بارے میں کہ آیا آج کی دراندازی کا افغانستان سے کوئی تعلق ہے ، انہوں نے کہاکہ فوج چوکس ہے اور ہم ستمبر کے مہینے میں پاکستان کے رویے میں تبدیلی کی توقع کر رہے تھے اور سردیوں کے آغاز سے پہلے دراندازی کی توقع کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی کوشش کی جائے اس کا ناکام بنایا جائے گا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی کشمیر وجے کمار نے کہا کہ موجودہ پرامن ماحول ، سیاحوں کی آمد ، یونین وزراءکی بڑھتی ہوئی تعداد اور سید علی گیلانی کی موت کے بعد پرامن صورتحال سے مایوس ہوکر کنٹرول لائن کے پار سے حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے۔ آئی جی پی نے کہا ، "اب ، ہائبرڈ اور پارٹ ٹائم عسکریت پسندوں کا ایک نیا رجحان ہے ، جنہیں شام کے اوقات میں ٹارگٹ کلنگ کرنے کے لیے پستول دیا جا رہا ہے اور پھر وہ ایک دن کے بعد معمول کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سال اب تک عسکریت پسندوں سے 97 پستول برآمد کیے گئے ہیں ، جو کہ غیر مسلح پولیس اہلکاروں ، شہریوں اور سیاسی رہنماو¿ں کو نشانہ بنانے کے لیے ”ہائبرڈ عسکریت پسندوں کو فروغ دیا جا رہا ہے ©©“کی نشاندہی کرتا ہے۔