سعودی عرب نے اپنے دارالحکومت ریاض کو عالمی سطح پر تجارتی و سیاحتی سرگرمیوں کا بڑا مرکز بنانے کے لیے 800 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا ہے۔حکام نے سعودی دارالحکومت میں ویڑن 2030 کے تحت ریاض کی ا?بادی دگنی کرنے سمیت کئی منصوبوں کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں۔مبصرین کے مطابق ریاض میں اس بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا بنیادی مقصد شہر کو ایکسپو 2030 کے بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی کے لیے تیار کرنا ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جمعرات کو سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیوس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ریاض کے رائل کمیشن کے صدر فہد الرشید کا کہنا تھا کہ ایکسپو 2030 کے لیے آٹھ ارب ڈالر کی لاگت سے وینیو تیار کیاجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ 80 لاکھ ا?بادی کے شہر کی تعمیر و ترقی پر 400 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ ریاض میں دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ، دنیا کا سب سے بڑا ٹرانسپورٹ نیٹ ورک بنایا جائے گا۔ جب کہ 30 میگا پراجیکٹس پر کام تکمیلی مراحل میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ریاض ایکسپو کی میزبانی کے حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تو 2030 تک سیاحت کے اہداف حاصل کرنے کے لیے ہوٹلوں کے ایک لاکھ 20 ہزار مزید کمرے تیار کیے جائیں گے۔ایکسپو 2030 کی میزبانی کرنے والے شہر کا انتخاب رواں برس نومبر میں کیا جائے گا۔ اس بین الاقوامی نمائش کی میزبانی کے لیے ریاض کا مقابلہ اٹلی کے شہر روم، جنوبی کوریا کے شہر بوسن اور یوکرین کے شہر اوڈیسا سےہے۔سعودی عرب نے اپنے معاشی اہداف کے حصول کے لیے سماجی قوانین میں بھی کئی تبدیلیاں اور اصلاحات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ قدامت پسند تصور ہونے والے سعودی معاشرے میں خواتین پر عائد ڈرائیونگ کی پابندی کے خاتمے اور موسیقی کے کنسرٹ کے پروگروامز کا انعقاد جیسے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔