نئی دلی۔ 2؍ دسمبر۔۔ ہندوستانی بحریہ اور ہندوستانی کوسٹ گارڈ کو ملک کی سمندری سرحدوں کی حفاظت کے لیے دیسی جدید ترین بحری جہازوں اور ہتھیاروں سے لیس کیا جا رہا ہے۔ یہ بات وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے آج یہاں ممبئی میں متعدد ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ‘دفاع شپ یارڈز’ سے متعلق وزارت دفاع کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران کہی۔ جناب راجناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ بھارتی بحریہ اور کوسٹ گارڈ کو مضبوط بنانے کیلئے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔اس سمت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے دفاعی شپ یارڈز کی تعریف کرتے ہوئے، وزیر دفاع نے کہا کہ مصنوعات کی بروقت فراہمی اور معیار کو یقینی بنایا ہے، جو کہ ایک مضبوط فوج کی تعمیر کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سمت میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کےآتم نربھر بھارت کے ‘ ویژن’ کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہتھیاروں/مصنوعات کی مقامی تیاری کی حوصلہ افزائی اور ڈی پی ایس یوز کی درآمدات کو کم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے متعدد اقدامات کا ذکر کیا۔ ان اقدامات میں مثبت انڈیجنائزیشن لسٹوں کا نوٹیفکیشن شامل ہے جس میں میجر لائن ریپلیسمنٹ یونٹس/سب سسٹمز اور سریجان پورٹل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا سری جن پورٹل 14 اگست 2020 کو اس شعبہ کودیسی بنانے کو فروغ دینے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ 30 ستمبر 2022 تک، پورٹل پر شپ یارڈز کی 783 اشیاء موجود ہیں۔ یہ اشیاء پہلے درآمد کی جاتی تھیں اور ان کے مقامی دکاندار دستیاب نہیں تھے۔ شپ یارڈز اب تک فہرست سے 73 اشیاء کو کامیابی کے ساتھ مقامی بنانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ صنعتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر باقی اشیاء کے لیے مقامی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ وزیر دفاع نے ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے دفاعی شپ یارڈز کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ2021-22 کے دوران، ان شپ یارڈز کی پیداوار کی قیمت 8,925 کروڑ روپے تھی اور ٹیکس کے بعد منافع 928 کروڑ روپے تھا۔ فی الحال، ان شپ یارڈز کی آرڈر بک پوزیشن 81,777 کروڑ روپے ہے۔جناب راج ناتھ سنگھ نے اس حقیقت کی بھی تعریف کی کہ شپ یارڈز میں گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس (جی ای ایم)کے ذریعے خریداری بڑھ رہی ہے، جس سے نہ صرف گھریلو مصنوعات کو فروغ ملا ہے، بلکہ خریداری میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شپ یارڈز سے جی ای ایم کے ذریعے خریداری میں اضافہ کرنے کو کہا گیا ہے اور ایم ایس ایم ایز سے کل خریداری کا 25 فیصد بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔رکشا منتری نے اعتماد ظاہر کیا کہ جلد ہی شپ یارڈ نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کریں گے بلکہ مسابقتی بنیادوں پر برآمدی آرڈر بھی حاصل کریں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ شپ یارڈز بدلتے ہوئے ماحول کے مطابق خود کو ڈھالتے رہیں گے اور مطلوبہ نتائج حاصل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوست ممالک نے ان شپ یارڈز کے تیار کردہ پلیٹ فارمز کے معیار کو سراہا ہے۔