امیر ترین لوگوں کی طرف سے وسائل کا زیادہ استعمال کرہ ارض کیلئے سب سے بڑا مسئلہ: انتونیو گوتریس
جینوا۵۱ نومبر (ایجنسیز) دنیا کی آبادی نے آٹھ ارب کا سنگ میل حاصل کرلیا ہے۔ یہ تاریخ اب کرہ ارض پر ہمیشہ یاد رکھی جائے گی ۔ اقوام متحدہ کے پاپولیشن ڈویژن کے ایک اندازے کے مطابق منگل کو کہیں بھی جنم لینے والا بچہ دنیا کا آٹھ ارب واں انسان ہو گا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تنوع اور ترقی کا جشن منانے کا ایک موقع ہے جبکہ کرہ ارض کیلئے انسانیت کی مشترکہ ذمہ داری کو سمجھنے کا موقع بھی ہے۔‘ کچھ افراد کو تشویش ہے کہ آٹھ ارب انسان سیارہ زمین کیلئے بہت زیادہ ہیں جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ امیر ترین لوگوں کی طرف سے وسائل کا زیادہ استعمال ہے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی سربراہ نتالیہ کنیم نے کہا کہ ’کچھ لوگ اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ ہماری دنیا بہت زیادہ آبادی والی ہے۔ میں واضح طور پر یہ کہوں گی کہ انسانوں کی بڑی تعداد خوف کا باعث نہیں ہے۔ راکفیلر یونیورسٹی کی لیبارٹری آف پاپولیشن کے عہدیدار جوئل کوہن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’زمین پر کتنے لوگوں کی گنجائش ہے اس سوال کے دو پہلو ہیں: قدرتی حدود اور انسانی انتخاب۔‘ انہوں نے کہا ’ہمارے انتخاب کے نتیجے میں انسان اس سے کہیں زیادہ حیاتیاتی وسائل استعمال کر رہا ہے جیسے جنگلات اور زمین، جتنا سیارہ ہر سال دوبارہ تخلیق کر سکتا ہے۔‘ مثال کے طور پر فوسل فیولز کا حد سے زیادہ استعمال زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا باعث بنتا ہے جو گلوبل وارمنگ کے لیے ذمہ دار ہے۔ کوہن نے کہا کہ ’ہم احمق ہیں۔ ہمارے پاس دور اندیشی کی کمی ہے۔ ہم لالچی ہیں۔ ہم اپنے پاس موجود معلومات کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ اسی میں انتخاب اور مسائل مضمر ہیں۔‘ تاہم، وہ اس خیال کو مسترد کرتے ہیں کہ انسان کرہ ارض کے لیے ایک مصیبت ہے۔ موجودہ آبادی 1950 میں دو ارب 50 کروڑ سے تین گنا زیادہ ہے، اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی ریچل سنو نے اے ایف پی کو بتایا کہ 1960 کی دہائی کے اوائل میں دنیا کی آبادی میں اضافے کی شرح ڈرامائی طور پر کم ہو گئی تھی۔ اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ 2030 میں آبادی تقریباً آٹھ ارب 50 کروڑ، 2050 میں نو ارب 70 کروڑ اور 2080 کی دہائی میں تقریباً 10 ارب 40 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔