بارڈر سیکورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل پنکج کمار کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر سے پنجاب اورجموں کی سرحدوں پر ڈرون کے ذریعے منشیات، اسلحہ اور گولہ بارود لانے کے واقعات میں سال 2022میں دوگنا سے بھی زیادہ اضافہ ہو گیا ہے اور بی ایس ایف اس خطرے کو روکنے کے لئے فل پروف حل تلاش کر رہی ہے۔ ڈی جی بی ایس ایف نے مرکزی ہوم سیکریٹری اجے کمار بھلا کو سرحد پار سے ڈرون سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ایل او سی پر بی ایس ایف پوری طرح سے چوکس ہے۔ بی ایس ایف سربراہ نے کہاکہ بارڈر سیکورٹی فورسز نے حال ہی میں دہلی کے ایک کیمپ میں ڈرون فرانزک کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک جدید ترین لیبارٹری قائم کی ہے اوراس کے نتائج بہت حوصلہ افزا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیکورٹی ایجنسیاں ڈرون کے راستے اور یہاں تک کہ سرحد پار سے اس غیر قانونی سرگرمی میں ملوث مجرموں کا پتہ بھی لگا سکتی ہیں جو پچھلے کچھ سالوں سے سر اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی ایس ایف کافی عرصے سے ڈرون کے خطرے کے اختام پر ہے ڈرون کے استعداد جو کہ بہت مشہور ہے ہمارے لئے مسائل پیدا کر رہی ہے، جس کی وجہ سے ناپاک عناصر ڈرون کے نئے استعمال کی تلاش کر رہے ہیں۔ ڈجی نے کہا کہ بی ایس ایف نے 2020میں بھارت پاکستان بین الاقوامی سرحد پر تقریباً79ڈرون پر وازوں کا پتہ لگایا یہ پچھلے سال بڑھ کر 10-ہو گئی اور اس سال دوگنا یعنی 266ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بڑے ٹارگٹ علاقے پنجاب کے ہیں جہاں اس سال 215ڈرون دیکھے گئے ہیں جموں میں تقریباً 22سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ بہت سنگین ہے ہمارے پاس ابھی تک کوئی فول پروف حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ ڈرون منشیات اسلحہ اور گولہ بارود ، جعلی کرنسی اور ہر قسم کی چیزیں لا رہے ہیںَ ڈی جی نے کہاکہ ابتدائی طور پر بی ایس ایف کو یہ معلوم نہیں تھا کہ کیا کرنا ہے کہ اور ڈرون کا کوئی سراغ نہیں تھا کہ یہاں سے آرہا ہے یا جا رہا ہے۔سنگھ نے کہاکہ اس کے بعد ہم نے فرانزک کے حصے میں جانا شروع کیا ہم نے محصوس کیا کہ ان ڈرونز میں کیمپوٹر اور موبائیل فون جیسے کیمپوٹیشن ڈیوائسز جیسی چپس ہیں۔ جیسا کہ ڈیجیٹل فرانزک سابئیر کرائمز کو حل کرنے میں مدد کرتا ہے ہمیں یہاں بھی جوابات ملے۔ بی ایس ایف جسے گجرات ، راجستھان ، پنجاب اور جموں کے درمیان بھارت پاکستان بین الاقوامی سرحد کے تین ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی حفاظت کا کام سونپا گیا ہے نے پچھلے سال ستمبر میں دہلی میں ڈڑون کی مرمت کی ایک لیپ قائم کی اور بعد میں اکتوبر میں اس میں اضافہ کیا گیا تاکہ اس کے فرانزک کے تجربہ کیا جاسکے۔ ڈی جی پی نے مزید کہاکہ ہمیں ڈرعنز کے فرانزک تجزیے کے بعد ان کے پروز کے راساتے لانچنگ اور لینڈنگ پوائنٹس اوقات جی پی ایس اور یہاں تک کہ پیغامات کا بھی تبادلہ ہوا اور ہمیں احساس ہوا کہ وہاں ایک معلوماتی پوائنٹ موجود ہے اگر ہم اس میں داخل ہوسکتے ہم مشتبہ افراد کے پتے ، مقامات اور بھی بہت کچھ تلاش کر سکتے ہیں۔