لانگ مارچ منگلوار سے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان
اسلام آباد: ۶ نومبر (ایجنسیز) پاکستان میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہسپتال میں ڈسچارج کردئے گئے جس کے بعد انہوںنے اعلان کیا کہ وہ منگوار سے اپنی قیادت میں لانگ مارچ دوبارہ شروع کرینگے۔وزیر آباد میں لانگ مارچ کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کے وزیراعظم شہباز شریف کے بیان کو ویلکم کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پہلے اس میں ملوث تین لوگ اپنے عہدوں سے مستعفی ہوں۔ اتوار کی سہ پہر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’تین دن ہو گئے پنجاب میں ہماری حکومت ہے مگر ہماری درخواست پر مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’میں سابق وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی تین لوگوں کو مقدمے میں نامزد نہیں کر سکتا تو عام لوگوں کا کیا ہوگا۔ طاقتور حلقے ہیں جن کو ہاتھ ہی نہیں لگایا جا سکتا۔‘ عمران خان نے کہا کہ ’میں اگر کسی جج کو کہوں کہ یہ جج دو نمبر ہے تو کیا یہ میں یہ پوری عدلیہ کو کہہ رہا ہوں، یہ کیا لاجک ہے۔ یہاں صرف طاقتور ہی قانون سے اوپر ہے اور عام ا?دمی کو انصاف نہیں ملتا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’حکومت ہماری اور پولیس ہماری مگر گولی چلانے والے کا انٹرویو کر کے لیک کر دیا جاتا ہے۔ پولیس سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم پر بہت پریشر ہے۔‘ ’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ لانگ مارچ دوبارہ منگل سے شروع کریں گے اور وزیر آباد سے آغاز ہوگا۔ مارچ سے یہاں سے خطاب کروں گا۔ راولپنڈی خود آو¿ں گا اور وہاں سے سارے پاکستان کے لوگوں کو لے کر لیڈ کروں گا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’انسانوں کا سمندر لے کر راولپنڈی آ رہا ہوں۔‘ عمران خان نے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ا±ن کو توہین مذہب کے نام پر قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ دریں اثناءحافظ آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ، سابق وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ اور مسلم لیگ ن کے سابق وائس چیئرمین رائے قمر سمیت دیگر افراد پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔