جو بائیڈن کی پارٹی امریکا میں وسط مدتی انتخابات میں شکست کھا رہی ہے اسلئے وہ مایوسی کا شکار ہوکر ایسے بیانات دے رہے ہیں: ذبیح اللہ
واشنگٹن: ۶ نومبر ( ایجنسیز)امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان کو ’نظر انداز، بد قسمت ’ سرزمین قرار دے افغان قوم کو ناراض اور برہم کردیا جب کہ کابل کے حکمران طالبان نے دعویٰ کیا کہ امریکی رہنما مایوسی کا شکار ہوکر ایسے بیانات دے رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ صدر جو بائیڈن نے پاکستانیوں کو ناراض کیا تھا جب انہوں نے پاکستان کو دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک ایسا ملک قرار دیا تھا جس کے پاس بغیر کسی مربوط نظام کے جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سیان ڈیاگو میں ایک انتخابی ریلی کے دوران انہوں نے افغانستان کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حاضرین میں سے بہت سے لوگ افغانستان جا چکے ہوں گے، میں اس کے چپے پچے میں گیا ہوں، یہ دھتکارا ہوا، بد قسمت ملک ہے، یہ دھتکارا ہوا، بد قسمت ملک ہے۔ اس دوران انہوں نے بطور ایک سینیٹر اور امریکی نائب صدر افغان جنگی علاقے کے اپنے کئی دوروں کا ذکر کیا جس میں 2008 میں وہ سفر بھی شامل تھا جس کے دوران وہ برف میں پھنس گئے تھے۔ چیف ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں جو بائیڈن کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکی رہنما مایوسی کا شکار ہوکر ایسے بیانات دے رہے ہیں جب کہ ان کی پارٹی امریکا میں وسط مدتی انتخابات میں شکست کھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات دینے والے افغانستان کے لیے اپنی مایوسی اور حسد کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگست 2022 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں امن اور استحکام لوٹ آیا ہے اور افغان عوام معمول کے مطابق اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ صدر جو بائیڈن نے طالبان کے ساتھ دو دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کو واپس بلا لیا اور انخلا کے نتیجے میں کابل میں امریکی حمایت یافتہ حکومت فوری طور پر ختم ہوگئی۔