صنعتی گروپ ٹاٹا کو سی پی آئی-ایم نے ریاست سے باہر نکال دیا تھا: ممتا بنرجی
سلی گڑی/کولکتہ، 20 اکتوبر (یو این آئی) مغربی بنگال میں ایک بار پھر سنگور تنازعہ کی گونج سنائی دی۔ ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا ہے کہ صنعتی گروپ ٹاٹا کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ (سی پی آئی-ایم) نے ریاست سے باہر نکال دیا تھا۔ ٹاٹا گروپ نے اپنے نینو پروجیکٹ کے حصے کے طور پر چھوٹی کاریں بنانے کے لیے فیکٹری کے لیے زمین کی مبینہ منتقلی پر پرتشدد مظاہروں کے بعد 2008 میں اپنا پروجیکٹ واپس لے لیا تھا۔ بدھ کو کاواکلی گرا¶نڈ میں وجے سمیلن کے دوران ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ بنرجی نے سی پی آئی (ایم) پر اس معاملے پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اور کہاکہ "میں نے ٹاٹا کو سنگور سے نہیں نکالا، یہ سی پی آئی (ایم) نے کیا تھا۔” دریں اثنا، سنگور تنازعہ پر محترمہ بنرجی کے دعوے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹری محمد سلیم نے وزیراعلی کے بیان کو "جھوٹ کا پلندہ” قرار دیا اور کہا کہ محترمہ بنرجی کو ‘مشٹھ شری’ ایوارڈ سے نوازا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بنرجی نے ملک کے مغربی، جنوبی اور شمالی حصوں میں لابیوں کے ساتھ پرتشدد ایجی ٹیشن کی قیادت کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما¶ں راجناتھ سنگھ، سشما سوراج اور ما¶ نوازوں نے ہگلی ضلع کے سنگور میں قائم ہونے والی نینو فیکٹری کو تباہ کر دیا تھا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر کہاکہ “اب وقت آگیا ہے کہ بنگال کے لوگوں کو پنچایت سے لوک سبھا تک اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے وقت زیادہ محتاط رہنا چاہئے ۔” واضح ہو کہ 2011 میں جب محترمہ بنرجی کی قیادت میں ترنمول کانگریس انتخابات جیت کر اقتدار میں آئی تھی تو مسٹر بدھادیب بھٹاچارجی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے ۔