ہندوستان دہائیوںسے سرحد پارملٹنسی کا شکار ہے اور کچھ لوگ عالمی دہشت گردوں کو پناہ دے رہے ہیں
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت، سرحد پار کی دہشت گردی کے تئیں قطعی برداشت نہ کرنے کی اپنی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے اور بھارت نے یوکرین کے بارے میں پرامن مذاکرات اور سفارت کاری کے اپنے موقف کو دہرایا۔””ہم اپنے پیغام کو پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دہشت گردی سیاسی نہیں ہے۔ اسے سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے، اس کے نتائج کو سیاسی نہ بنایا جائے۔”اگر آپ اقوام متحدہ میں جائیں اور کہیں کہ کیا ہر کوئی دہشت گردی کو مشترکہ خطرہ سمجھتا ہے، تو ہر کوئی ہاں کہے گا۔ اس لیے ہم ٹھیک کہہ رہے ہیں، اگر آپ کا موقف یہی ہے، تو آپ کی پالیسیاں اور آپ کے اقدامات اس پر عمل کیوں نہیں کرتے،“ انہوں نے کہا۔جے شنکر نے ہفتہ کو یو این جی اے میں اپنے خطاب میں کہا کہ کوئی بھی بیان بازی، خواہ کتنا ہی مقدس کیوں نہ ہو خون کے دھبے چھپا نہیں سکتی اور اقوام متحدہ میں اعلان کردہ دہشت گردوں کا دفاع کرنے والی قومیں نہ تو اپنے مفادات اور نہ ہی اپنی ساکھ کو آگے بڑھاتی ہیں، یہ چین اور پاکستان کا واضح حوالہ ہے۔”دہائیوں سے سرحد پار دہشت گردی کا خمیازہ بھگتنے کے بعد، ہندوستان ‘زیرو ٹالرنس’ کے نقطہ نظر کی مضبوطی سے وکالت کرتا ہے۔ ہمارے خیال میں دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی کا کوئی جواز نہیں ہے، چاہے وہ محرک کچھ بھی ہو۔ اور کوئی بھی بیان بازی، خواہ کتنا ہی مقدس کیوں نہ ہو خون کے داغ کو کبھی چھپا نہیں سکتا