عدالت عالیہ نے سرکار کو تین دنوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی
سرینگر/محرم الحرام میں اعزاداری کے روایتی جلوسوں پر عائد پابندی کے خلاف عدالت عالیہ میں زیر سماعت درخواست پر شنوائی ہوئی جس میں عدالت نے 8اور 10محرم الحرام کے اعزادری کے جلوسوں پر عائد پابندی سے متعلق سرکار کو تین دنوں کے اندر اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ڈلگیٹ سے آبی گزر تک 8محرم کو رواتی طور پر جلوس برآمد ہوا کرتے تھے جبکہ دس محرم کو یوم آشورہ کو آبی گزر سے جڈی بل تک اعزاداری کا جلوس برآمد ہوتا تھا تاہم گزشتہ تین دہائیوں سے ان روایتی جلوسوں پر پابندی لگی ہوئی ہے ۔ اس برس انجمن شرعی شیعہ کی جانب سے عدالت عالیہ میں اس پابندی کے خلاف عرضی دائر کی گئی ہے جس پر بدھ کے روز شنوائی ہوئی اور عدالت نے جموں کشمیر سرکار کو تین دنوں تک اس سلسلے میں جواب دائر کرنے کو کہا ہے ۔ درخواست گزار نے اپنی عرضی میں کہاکہ اگر سرکاردعویٰ کررہی ہے کہ جموںو کشمیرمیں حالات بہتر ہے تو آبی گزر ،گرو بازار، ڈلگیٹ اور دوسرے علاقوں میں محرم کے تعزیتی جلوسوں پرجوپابندی عائد ہے ا سے ہٹالیاجائے اور ان ایا م کے دوران تعزیتی جلوس نکالنے کی اجازت دی جائے تاکہ اعزادار امام عالی مقام کے تئیں اپنے جذبات کا اظہار کیا جاسکے ۔ عرضی میں بتایا گیا ہے کہ اعزادری کے جلوسوں پر پابندی مذہبی جذبات کے ساتھ کھواڑ کے مترادف ہے ۔ اس ضمن میں جموں وکشمیر لداخ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے درخواست کی شنوائی کے دوران کمشنرسیکریٹری ہوم کوہدایت کی کہ وہ تین دنوں کے اندر اندر اپنے عذرات عدالت کے سامنے پیش کرکے کہ کن کوجوہات کی بناءپر8-10محرم کومختلف علاقوں میں تعزیتی جلوسوں پرپابندی عائدکی جاتی ہے ۔ ادھرانجمن شعیہ کے آغاسید نے خدشہ ظاہرکیاکہ رواں برس محرم کومزیدکئی علاقوں میں محرم کوتعزیتی جلوسوں پرپابندی عائدکرنے کے بارے میں غورفکرکررہی ہے گزشتہ دنوںصوبائی کمشنرنے عندیہ دیاتھاکہ مخصوص جگہوں سے تعزیتی جلوس نکالنے کی اجازت ہوگی ۔