کشمیر وادی میں 95فیصدغیر منظم دودھ سیکٹر ایک مسئلہ،معیارکی جانچ کا لحاظ ناممکن
سرینگر/ جموں وکشمیر کو دودھ کی پیداواریت میں خود کفالت کے قریب خطہ مانا جاتا ہے تاہم اس سیکٹر کے کئی اہم اشوز ابھی تک حل طلب ہی ہیں ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں وکشمیر میںجنوری کے اختتام تک 2513.72میٹرک ٹن دودھ کی پیداوار ممکن ہوسکی ہے جو کہ گذشتہ برسوں کے تناسب سے اضافی ہے اور پیداوار میں مسلسل اضافہ دودھ کی پیداوار میں خود کفالت کے قریب لے جارہا ہے ۔سرکاری سطح پر 4286ڈائری یونٹ منظور کئے گئے ہیںجو انے والے دنوں میں دودھ کی پیداوار اور اسکی مارکیٹنگ کو منظم سیکٹر کے تحت لائے گا ۔وادی کشمیر میں 95فیصد دودھ غیر منظم سیکٹر کے تحت انفرادی سطح پر ہی کاشتکار اورصارفین کے درمیان جاری ہے جبکہ یہاں قائم تقریبا10ملک پروسسینگ فیکٹریاں یہاں کی مجموعی کھپت کا 5فیصد ہی مہیا کرپارہی ہے جس کے نتیجے میں دودھ کے معیار اور حفظان صحت کے حوالے سے کئے جارہے احتیاطی تدابیر کا کوئی موثر میکنزم نہیں ہے ۔عام صارفین کا کہنا ہے کہ دودھ ایک روایتی طرےقے سے ہی خرید وفروخت کیا جاتا ہے ۔اگرچہ مارکیٹ میں لفافہ بند دودھ نے بھی جگہ بنائی ہے لیکن یہ مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کا اہل نہیں ہے ۔معراج الدین نامی ایک شیر فروش جو آٹو کے ذرےعے گھر گھر دودھ سپلائی کرتا ہے ،کا کہنا ہے کہ انہیں اب دودھ کی قیمتوں کو لے کر وہ منافع نہیں ہے جو ماضی میں تھا ۔عام صارفین دودھ کی ہوم ڈیلوری کے ہی قائل ہیں لیکن یہ تمام سروس فراہم کرنے کے باوجود بھی وہ اپنی جائز قیمت وصول نہیں کر پارہے ہیں کیونکہ مارکیٹ میں پیداوار اور سپلائی طلب سے زیادہ ہے ۔دوسری جانب عام صارفین دودھ کے معیار کی جانچ کے سرکاری میکنزم پر سوال اٹھا رہے ہیں ۔گھر گھر دودھ پہنچانے کے روایتی طرےقے میں معیار کی جانچ ممکن نہیں ہوپارہی ہے اور اس کام کے ذمہ دار محکمے نے ہاتھ کھڑے کردئے ہیں کیونکہ وہ اتنے وسیع پیمانے پر افرادی قوت اور اپنی مشنری استعمال کرنے کا اہل نہیں ہے ۔اس دوران لفافہ بند دودھ کی سپلائی میں مصروف یونٹ ہولڈروں کا کہنا ہے کہ اگر سارے غیر منظم سیکٹر کو ایک جگہ جمع کرکے بڑے پیمانے پر منظم سیکٹر کے تحت لایا جائے تو اسکے کئی فوائدسامنے آسکتے ہیں ۔آل کشمیر مِلک پروسیسرس ایسوسی ایشن کے صدر شفاعت احمد شاہ کا کہنا ہے کہ غیر منظم سیکٹر میں حفظان صحت کی جانچ سرکار کیلئے ناممکن ہے ۔انہوں نے کہاکہ لفافہ بند دودھ کی کئی مواقع پر جانچ ہوتی ہے اور اسے مارکیٹ تک پہنچانے تک کئی Check N balanceسے گذر نا پڑتا ہے ۔اان کا کہنا تھا کہ سرکار نے نئی سکیمیں متعارف کراکے نوجوانوں کو ڈیری سیکٹر کی طرف راغب کیا ہے جس سے دودھ کی پیداوارگذشتہ تین برسوں میں دوگنی ہوگئی ہے ۔اس لئے اگر اس سیکٹر کو منظم کیا جائے تو سب سے پہلے دودھ کے معیار کو جانچ کے تحت لایا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ سیکٹر کشمیر ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں بڑھ رہا ہے اور اسکا مارکیٹ بھی یہیں پر بن رہا ہے۔