محکمہ امور صارفین اور کوٹھدار و قصاب یونینوں کادورہ صیغہ راز میں ؟صارفین انگشت بدندان
سرینگر/گوشت کی قیمتوں کا تعین کرنے کیلئے محکمہ امورصارفین و عوامی تقسیم کاری نے کوٹھدار یونین کے ساتھ مل کر بیرونی منڈیوں کا دورہ کرنے کا پروگرام شروع کیا ہے ۔اس سلسلے میں مختلف متعلقہ محکمہ جات کے ماہرین اور افسران کے ساتھ کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس یونین کے ذمہ داران کی ٹیمیں نئی دلی پہنچ چکی ہیں جہاں سے وہ دلی ،راجستھان اور پنجاب کی منڈیوں کا دورہ کرکے قیمتوں کے تعین کیلئے رپورٹ ترتیب دیں گے ۔ذرائع نے بتایا کہ اس بار محکمہ نے یہ دورہ صیغہ راز ہی رکھا ہے اور اس دورے میں سول سوسائیٹی اور میڈیا کی ٹیموں کو شامل نہیں کیا گیا ہے ۔اس دوران عوامی سطح پر یہ خدشات سامنے آنے لگے ہیں کہ محکمہ امور صارفین اور کوٹھدار مل جل کر بغیر کسی کو بتائے دورے کی تفصیلات اپنے تک ہی محدود رکھیں گے اور اس بارے میں اصل حقائق کو منظر عام پر لائے بغیر ہی گوشت کی نئی نرخیں مقرر کی جائیں گی۔ماضی میں ایسے دوروں کے مواقع پر سول سوسائیٹی ممبران اور میڈیا اداروں سے وابستہ نمائندے بھی رپورٹ بنانے میں شامل رکھے جاتے تھے۔اس بار سب کچھ صیغہ راز میں کیوں رکھا جارہا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری جو گوشت کی قیمتوں کا تعین کرکے اسے مارکیٹ میں عملانے کا مکلف ہے ،2021سے نئی قیمتیں مقرر کرنے میں ناکام ہوا ہے ۔2021سے اب تک نئی نرخیں مقرر نہیں کی گئیں لیکن قصابوں اور کوٹھداروں نے من مانے طرےقے سے اپنی جانب سے ہی مارکیٹ میں نرخیں مقرر کی ہیں ۔ذرائع کے مطابق کوٹھدار یونین بیرونی منڈیو سے گوشت کی درآمد پر کنٹرول چاہتی ہے لیکن محکمہ امورصارفین اس بارے میں واضح نہیں ہے کہ وہ سابق ایس آر او جس میں اس کاروبار کے حوالے سے وضع قوانین پر عمل درآمد کیوں نہیں کر پاتا ہے ۔عوامی سطح پر شکایات سامنے آنے کے بعد محکمہ کی جانب سے مارکیٹ چیکنگ اور چند مقامات پر قصابوں کے خلاف اگرچہ کارروائیاں کی جاتی ہیں لیکن گوشت کی سرکاری نرخوں کا کہیں بھی اطلاق نہیں ہوسکتا ہے ۔یاد رہے کہ حالیہ عید الفطر اور ماہ صیام کے دوران قصابوں نے گوشت فی کلو 650روپے سے700روپے تک فروخت کیا ۔صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گوشت کی قیمتوں کا تعین کرکے اسے مارکیٹ میں سو فیصد عملائے اور گراں فروشی کے مرتکب کوٹھداروں اور قصابوں کو جواب دہ بنایا جائے ۔