دلی ہائی کورٹ ملزمان پر ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا
سرینگر/دلی کی ہائی کورٹ نے جموں کشمیر کے پانچ افراد کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کی تاحیات قید کی سزا سنائی ہے ۔ ملزمان کے خلاف الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ وہ ملک کے خلاف سازش اور عسکریت پسندوں کو مختلف طریقوں سے مدد فراہم کرنے میں ملوث رہے ہیں جن کے خلاف این آئی اے نے سال 2019میں کیس درج کرلی تھی ۔ اطلاعات کے مطابق دلی ہائی کورٹ نے جیش محمد سے وابستہ پانچ افراد کے خلاف فیصلہ صادر کرتے ہوئے عدالت نے ان کی تاحیات قید کی سزا سنائی ہے ۔ گرفتار شدگان کے خلاف الزام ہے کہ وہ ملک کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں ۔ سپیشل جج شلندر ملک نے جیش محمد سے وابستہ مبینہ افراد جن میں سجاد احمد خان، بلال احمد میر، مظفر احمد بٹ ، اشفاق احمد بٹ اور محراج الدین چوپان کے خلاف سزا سنائی ہے ۔ جج موصوف نے اس کے علاوہ تنویر احدم گنائی کے خلاف پانچ برسوں کی سزا سنائی ہے ۔ اس کیس کی شنوائی کے دوران جج نے مشاہدہ کیا کہ ملزمان بھارت کے خلاف جنگ کی سرگرمیوں میں ایک دوسرے کے روابطے میں تھے اور ملک کے خلاف سازشیں رچ رہے تھی جس سے ملکی سالمیت کو خطرہ لاحق تھا۔ مذکورہ افراد کے خلاف کیس فائل میں لکھا گیا ہے کہ یہ نہ صرف کاالعدم تنظیم جیش محمد کے کارکن ہیں بلکہ یہ جیش کے سرگرم عسکریت پسندوں کو ہتھیارو گولہ بارود فراہم کرنے کے علاوہ دیگر قسم کا تعاون فراہم کرتے تھے ۔ اس کے علاوہ یہ جموں کشمیر کے مقامی نوجوانوں کو ملٹنسی میں شامل کرنے کےلئے بھی تیار کررہے تھے اس کے علاوہ ملٹنسی چلانے کےلئے رقومات اکٹھا کرنا وغیرہ بھی ان کی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ ملزمان کو120بی ۔ آئی پی سی اور زیر دفعہ 18یو اے پی اے کے تحت سزا سنائی گئی ہے ۔ ان کے خلاف این آئی اے نے مارچ 2019میں ایف آئی آر درج کرلیا تھا اور اس معاملے میں تفتیش جاری کی تھی ۔ ابتدائی رپورٹ میں این آئی اے نے انکشاف کیا تھا کہ ان افراد کو پاکستانی تنظیم جیش محمد نے تربیت فراہم کی تھی جن کا کام ملیٹنٹوں کےلئے چھپنے کی جگہ فراہم کرنا ، اور فوج و فورسز پر حملے کے منصوبہ بندی میں ان کی معانت کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔