135 طالبان عہدیداروں پر پابندیاں عائد ہیں جن کے اثاثے بھی منجمد ہیں
نیویارک: ۰۲ اگست (ایجنسیز) اقوام متحدہ طالبان کے 13 عہدیداروں کیلئے سفری پابندی سے استثنیٰ ختم کرنے کر رہی ہے جب تک کہ سلامتی کونسل کے اراکین کی جانب سے اس حوالے سے ممکنہ توسیع کا معاہدہ نہیں ہو پاتا۔ سنیچر کو خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے سفارت کاروں کے حوالے سے بتایا کہ چین اور روس نے طالبان کے عہدیداروں کیلئے سفر کی پابندی سے استثنیٰ کی مدت میں توسیع کیلئے کہا ہے جبکہ ایسے طالبان رہنماو¿ں کی فہرست میں کمی کا مطالبہ کیا ہے جن کو استثنیٰ ہے۔ امریکہ نے یہ بھی کہا ہے کہ سفر کی پابندی سے مستثنیٰ طالبان رہنما کن مقامات پر جا سکتے ہیں ان کی تعداد بھی کم اور مخصوص کی جائے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2011 کی قرارداد کے تحت 135 طالبان عہدیداروں پر پابندیاں عائد ہیں جن کے اثاثے بھی منجمد ہیں۔ تاہم ان میں سے 13 کو سفری پابندی سے استثنیٰ دیا گیا تاکہ وہ بیرون ملک دوسرے ممالک کے عہدیداروں سے مل سکیں۔ رواں سال جون میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 15 رکنی کمیٹی نے طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق کو پامال کرنے پر کابل کے دو وزرائے تعلیم کو استثنیٰ کی فہرست سے نکال دیا تھا۔ سلامتی کونسل کی کمیٹی نے دیگر 13 طالبان عہدیداروں کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ کی مدت میں 19 اگست تک توسیع کی تھی جو ختم ہو گئی ہے۔ اب اس پابندی سے استثنیٰ کی مدت میں مزید توسیع کی جانی ہے اور سفارتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ کمیٹی میں شامل آئر لینڈ نے اس پر اعتراض کیا ہے۔ سفارتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ سلامتی کونسل کی کمیٹی میں تازہ ترین تجویز یہ ہے کہ صرف چھ طالبان عہدیداروں کو سفارتی وجوہات کی بنا پر سفر کرنے کی اجازت دے جائے۔ اگر پیر کی سہ پہر تک کونسل کا کوئی رکن اس پر اعتراض نہیں کرتا تو یہ استثنیٰ تین ماہ کے لیے نافذ العمل ہوجائے گا۔ جن 13 طالبان عہدیداروں کو سفر پر پابندی سے استثنیٰ حاصل تھا اُن میں نائب وزیراعظم عبدالغنی برادر اور نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی بھی شامل ہیں۔ ان دونوں عہدیداروں نے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے سنہ 2020 میں افغانستان سے امریکہ کے انخلا کی راہ ہموار ہوئی۔