روایتی مغربی ہتھیار یوکرین میں جائز اہداف ہیں، روس کا انتباہ
ماسکو: ۶۲/اپریل (ایجنسیز) روس نے تنبیہ کی ہے کہ روایتی مغربی ہتھیار یوکرین میں جائز اہداف ہیں، جہاں مشرقی علاقوں میں شدید لڑائیاں ہوئی ہیں۔ وزارت کی ویب سائٹ پر ایک انٹرویو کے ٹرانسکرپٹ کے مطابق وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے روس کے سرکاری ٹیلی ویڑن کو بتایا ہے کہ ’اب خطرات قابل غور ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’میں ان خطرات کو مصنوعی طور پر بڑھانا نہیں چاہوں گا۔ خطرہ سنگین اور حقیقی ہے۔ ہمیں اسے کم نہیں سمجھنا چاہیے۔‘ سرگئی لاروف سے تیسری جنگ عظیم سے بچنے کی اہمیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ روسی وزیر خارجہ کے انٹرویو کے بعد یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر لکھا کہ روس یوکرین کی حمایت کرنے سے دنیا کو ڈرانے کی اپنی آخری امید کھو چکا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ماسکو کو شکست کا احساس ہے۔ کیف کے دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرین کیلئے مزید فوجی امداد کا وعدہ کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ہنگامی طور پر یوکرین کو 165 ملین ڈالر مالیت کے گولہ بارود کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی تھی۔ پینٹاگون نے کہا تھا کہ پیکیج میں ہووٹزر، ٹینک اور گرینیڈ لانچرز کے لیے توپ خانے کا گولہ بارود شامل ہو سکتا ہے۔واشنگٹن میں ماسکو کے سفیر نے ریاست ہائے متحدہ کو کھیپ کو روکنے کے لیے کہا اور خبردار کیا کہ ’مغربی ہتھیار تنازع کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔‘سرگئی لاوروف نے کہا کہ ’نیٹو ایک پراکسی کے ذریعے روس کے ساتھ جنگ میں مصروف ہے اور اس پراکسی کو مسلح کر رہا ہے۔ جنگ کا مطلب جنگ ہے۔‘روس نے ابھی تک کسی بھی بڑے شہر پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ اس کی افواج کو سخت مزاحمت کے بعد کیئف کے مضافات سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ اس کے میزائلوں نے ریلوے کی چھ تنصیبات کو تباہ کیا جو مشرقی ڈونباس کے علاقے میں یوکرینی افواج کو غیر ملکی ہتھیار پہنچانے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔