مونٹریال: کینیڈین ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں گرمی بڑھنے سے دل کی بیماریوں میں اضافے کا خطرہ ہے جبکہ غریب ملکوں میں رہنے والے بزرگ افراد ان سے زیادہ متاثر ہوں گے۔یہ بات انہوں نے شدید گرمی اور بیماریوں میں تعلق کے حوالے سے مختلف مطالعات کا نئے سرے سے جائزہ لینے کے بعد دریافت کی ہے۔ان کا کہنا ہے دل کی بیماریوں میں اضافے کا معاملہ صرف گرمی کی شدید لہروں (ہیٹ ویوز) تک محدود نہیں بلکہ گرمیوں کے موسم میں اوسط درجہ حرارت بڑھنے سے بھی امراضِ قلب میں اضافہ ہورہا ہے۔یہ خطرہ ان افراد، بالخصوص بزرگوں کےلیے زیادہ ہے جو غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور جن کے پاس گرمی کی شدت سے بچنے کےلیے روم کولر اور ایئر کنڈیشنر جیسی سہولیات موجود نہیں؛ جبکہ ان کی بھی بڑی تعداد غریب ملکوں میں مقیم ہے۔واضح رہے کہ اب تک ہمیں یہ تو معلوم ہوچکا ہے کہ شدید گرمی کے دوران اموات کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے لیکن یہ اموات مختلف وجوہ کے باعث ہوتی ہیں جن میں دل کی بیماریاں بھی شامل ہیں۔البتہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں بڑھتی ہوئی گرمی اور امراضِ قلب میں عمومی تعلق دریافت کیا گیا ہے۔مونٹریال ہارٹ انسٹی ٹیوٹ، کینیڈا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے گرمیوں کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے دل کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔یعنی یہ ضروری نہیں کہ دل کی بیماریاں صرف شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) ہی میں زیادہ ہوں بلکہ گرمیوں کے موسم کا اوسط درجہ حرارت بڑھنے سے بھی ان امراض میں اضافہ ہوسکتا ہے۔”کینیڈین جرنل آف کارڈیالوجی“ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ گرمیوں کے اوسط درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ دل کے دورے، فالج اور دل کی دھڑکنیں اچانک رک جانے (ہارٹ فیلیور) جیسے واقعات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔”فی الحال ہمیں پورے وثوق سے یہ تو معلوم نہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ گرمی بڑھنے سے دل کی مختلف بیماریوں میں یقینی طور پر اضافہ ہوا ہے،“ ڈاکٹر ڈینیئل گیگنن نے کہا، جو اس تحقیق کے مرکزی مصنّفین میں سے ایک ہیں۔اس سے پہلے میڈیکل ریسرچ جرنل ”دی لینسٹ“ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2019 میں شدید گرمی کی وجہ سے دنیا بھر میں اندازاً 356,000 اموات ہوئی تھیں۔تازہ تحقیق میں یہی بات بطورِ خاص امراضِ قلب کے حوالے سے ایک بار پھر دوہراتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر بڑھتی ہوئی عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) کو نہ روکا گیا تو ا?نے والے برسوں میں دل کی بیماریاں بھی ہمارے قابو سے باہر ہوسکتی ہیں