راجیہ سبھا میں حزب اختلاف اور حکمران جماعت کے درمیان کی تلخ کلامی
نئی دہلی، ۲اگست (یو این آئی) راجیہ سبھا میں منگل کو حزب اختلاف اور حکمراں جماعت نے ملک میں بڑھتی مہنگائی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ایک دوسرے پر حملہ کیا۔ اس دوران اپوزیشن نے مہنگائی کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرانے کی کوشش کی جبکہ حکمران جماعت نے عالمی عنصر کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔کمیونسٹ پارٹی آف مارکسسٹ کے الامار کریم نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں مہنگائی میں زبردست اضافہ ہوا ہے ، جی ایس ٹی کی ذیلی کمیٹی میں ضروری اشیاءپر 5 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا فیصلہ متفقہ طور پر نہیں کیا گیا۔ کیرالہ سمیت کئی ریاستوں نے اس کی حمایت نہیں کی۔ کیرالہ حکومت گزشتہ سات سالوں سے عوامی تقسیم کے نظام کے ذریعے 14 ضروری اشیاءکی تقسیم کر رہی ہے ، جس کی وجہ سے کھلے بازار میں بھی ان کی قیمتیں مستحکم ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ مہنگائی ایک ایسی چیز ہے جس سے ہر کسی کو تکلیف ہوتی ہے ، لیکن دنیا میں کون سا ملک ہے جہاں مہنگائی نہیں بڑھی؟ افراط زر آمدنی کی نسبت بڑھتا ہے لیکن اس سے زیادہ نہیں بڑھنا چاہیے ۔ کسانوں کو مناسب قیمت دی جائے ۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کسانوں کو فائدہ کی قیمت ملنی چاہیے لیکن عام لوگوں کو سستا ملنا چاہیے ۔ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں 80 کروڑ لوگوں کو دو سال تک مفت راشن دیا گیا، جس پر 2.71 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے ۔ یہ رقم کہاں سے آئے گی؟ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت 30 روپے فی کلو کے حساب سے چاول خریدتی ہے اور ریاستوں کو 3 روپے فی کلو دیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب تک جی ایس ٹی کونسل میں تمام فیصلے اتفاق رائے سے ہوئے ہیں لیکن اندر کوئی اور بات اور باہر آکر گبر سنگھ ٹیکس بتاتے ہیں۔ اپوزیشن کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد کی حکومت کے دور میں مسلسل نو سال تک مہنگائی دوہرے ہندسے میں رہی لیکن قومی جمہوری اتحاد کی حکومت کے دور میں پانچ سال تک مہنگائی پانچ فیصد سے نیچے رہی۔ اس کے بعد دو سال تک یہ 6 فیصد سے نیچے رہی اور اس سال یہ 7 فیصد تک پہنچی ہے ۔مسٹر جاوڈیکر نے کہا کہ ریزرو بینک نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے پالیسی شرحوں میں اضافہ کیا ہے ۔