گیتا کی تعلیمات کو عملی جامہ پہنانا وقت کی ضرورت ہے۔ صدر مرمو
کوروکیشتر۔ 29؍ نومبر۔/ صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج کوروکشیتر، ہریانہ میں بین الاقوامی گیتا سیمینار میں شرکت کی۔ انہوں نے اس دوران ’ مکھیہ منتری سواستھیا سرویکشن یوجنا‘ بھی شروع کی اور ہریانہ میں تمام پبلک روڈ ٹرانسپورٹ سہولیات کے لیے ای ٹکٹنگ پروجیکٹوں کے ساتھ ساتھ ورچوئل موڈ کے ذریعے سرسا میں میڈیکل کالج اور اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ شریمد بھگواد گیتا صحیح معنوں میں ایک عالمی کتاب ہے۔ اس کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ یہ ہندوستان کی سب سے مشہور کتاب ہے۔ گیتا پر جتنی تفسیریں لکھی گئی ہیں شاید ہی کسی اور کتاب پر لکھی گئی ہوں گی۔ جس طرح یوگا پوری عالمی برادری کے لیے ہندوستان کا تحفہ ہے، گیتا پوری انسانیت کے لیے ہندوستان کا روحانی تحفہ ہے۔ گیتا انسانیت کے لیے ایک ضابطہ حیات اور روحانی روشنی ہے۔صدر نے کہا کہ گیتا ہمیں سخت محنت کرنا اور نتیجہ کی فکر نہ کرنا سکھاتی ہے۔ ذاتی مفاد کے بغیر محنت کرنا زندگی کا صحیح راستہ ہے۔ بے عملی اور خواہش دونوں کو ترک کر کے کام کرنے میں زندگی بامعنی بن جاتی ہے۔ خوشی اور غم میں یکساں رہنا، نفع و نقصان کو یکساں احساس کے ساتھ قبول کرنا، عزت اور بے عزتی سے متاثر نہ ہونا، اور ہر حال میں توازن برقرار رکھنا ، گیتا کا بہت مفید پیغام ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ شریمد بھگواد گیتا ایک ایسی کتاب ہے جو منفی حالات میں جوش و خروش کو فروغ دیتی ہے اور افسردگی میں امید کا اظہار کرتی ہے۔ یہ زندگی بنانے والی کتاب ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی گیتا مہوتسو کے منتظمین پر زور دیا کہ وہ گیتا کے پیغام کے فروغ اور پھیلانے کے لیے مسلسل کوششیں کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گیتا کی تعلیمات کو عملی جامہ پہنانا زیادہ ضروری ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ ہیلتھ سروے اسکیم اور اوپن لوپ ٹکٹنگ سسٹم شروع کرنے اور سرسا میں میڈیکل کالج اور ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے پر خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات ہمیں گیتا کی کہاوت کی یاد دلاتے ہیں ‘سروا بھوت رتہ’ جس کا مطلب ہے کہ جو لوگ تمام مخلوقات کی فلاح و بہبود میں مصروف ہیں وہ خدا کے فضل کے مستحق ہیں۔