جموں وکشمیر کے گرمائی دارلخلافہ سری نگر کے س±ر ٹینگ رعناواری علاقے میں شبانہ تصادم آرائی کے دوران2 مقامی جنگجومارے گئے،جن میں ایک سابق صحافی بھی شامل ہے ۔انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون وجئے کمار کے مطابق ایک مہلوک جنگجو کے قبضے سے میڈیا کا شناختی کارڈ برآمد ہوا۔اطلاعات کے مطابق پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ حفاظتی عملے کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ ملی ٹینٹ پائین شہر کے س±ر ٹینگ رعناواری علاقے میں چھپے بیٹھے ہیں تو پولیس و سیکورٹی فورسز نے منگل کوشم دیر گئے مشترکہ طورپر فوراً اس علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور جنگجوﺅں کو ڈھونڈ نکالنے کےلئے کارروائی شروع کی۔ ترجمان نے کہا کہ فرار ہونے کے تمام راستے مسدود پا کر جنگجوﺅں نے رات دیر گئے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں2ملی ٹینٹ مارے گئے جن کے قبضے سے اسلحہ وگولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔پولیس نے مہلوک جنگجوﺅں کی شناخت رئیس بٹ اور ہلال احمد راہ ساکنان بجبہاڑہ اننت ناگ کے بطورظاہر کی ۔ پولیس ترجمان کے مطابق رئیس احمد بٹ نے اگست 2021 جبکہ ا±س کے ساتھی ہلال احمد نے اکتوبر2021 میں ملی ٹینٹ تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اس دوران ذرائع نے بتایا کہ ملی ٹینٹ تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل رئیس احمد ویلی نیوز سروس (وی این سی ) نامی ایک فیس بک پیج چلا رہا تھا۔ پولیس نے کہا کہ مارے گئے جنگجو سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اورا ±نہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پیش پیش تھے جبکہ ا±ن کے خلاف کئی مقدمات بھی درج ہیں۔دریں اثنا آئی جی کشمیر وجے کمار نے تصادم کے بارے میں بتایا کہ رعناواری سری نگر میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات کوجنگجو مخالف آپریشن شروع کیا۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران حفاظتی عملے اور جنگجووں کے مابین مختصر تصادم ہوا جس دوران2مقامی ملی ٹینٹ مارے گئے۔ا±ن کے مطابق ایک مہلوک جنگجو کے قبضے سے میڈیا کا شناختی کارڈ برآمد ہوا ہے جو میڈیا کے غلط استعمال کی نشاندہی کرتا ہے۔دریں اثنا پولیس نے عوام سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔