خطے میں درانداندازی کے واقعات میں کمی آئی ہے ۔ وزارت داخلہ
یوٹی میں گزشتہ دو برسوں کے دوران 104فوجی اہلکار ہلاک 223زخمی ہوئے
سرینگر/15مارچ//وزارت داخلہ نے منگل کے روز لوک سبھا میں بتایا ہے کہ جموں کشمیر میں گزشتہ دو برسوں میں 104فوجی ، فورسز اہلکار ہلاک ہوئے ہیںجبکہ اس مدت میں 223اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جموں میں دراندازی اور جنگجومخالف آپریشنوں کے دوران 62اہلکار ہلاک اور 106زخمی ہوئے ہیں ۔اس دوران وزارت داخلہ نے منگل کو لوک سبھا کو بتایاکہ جموں و کشمیر میں 2020 تک تین سالوں میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت 750 افراد کو گرفتار کیا گیا کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کے دوسرے مرحلے کے دوسرے روز لوک سبھا کی کارراوئی شروع ہونے کے ساتھ ہی جموں کشمیر آج بھی موضوع بحث رہا ۔ گزشتہ روز جموں کشمیر کےلئے مرکزی وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کیا جبکہ آج مرکزی وزارت داخلہ نے جموں کشمیر کے بارے میں پوچھے گئے ایک تحریری سوال کے جواب میں کہا کہ جموں کشمیر میں گزشتہ دو برسوں کے دوران مختلف جنگجو مخالف کارروائیوں اور دراندازی کے واقعات کے دوران 104فوجی و فورسز اہلکار ہلوک ہوئے ہیں جبکہ دو برسوں میں مختلف جگہوںپر تشدد آمیز واقعات میں 223اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں ۔ وزارت داخلہ نے منگل کے روز لوک سبھا میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر نشی کانت دوبھے کے ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیا نند رائے نے کہا کہ جموں میں دراندازی کے دوران انکاو¿نٹروں سمیت تشددآمیز واقعات میں 62 اہلکار ہلاک اور 106 دیگر زخمی ہوئے۔انہوںنے تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ وادی کشمیر میں 2020 میں اور2021 میں 42 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 117 زخمی ہوئے ۔ نیتیا نند رائے نے کہا کہ جموں کشمیر میں دراندازی کے واقعات میں کمی آئی ہے تاہم 2020 میں دراندازی کی 99 کوششیں کی گئیں اور 19 عسکریت پسند مارے گئے اور کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال دراندازی کی 77 کوششیں کی گئیں اور 12 درانداز مارے گئے۔ دریں اثناءایم ایچ اے کے وزیر مملکت نتیا نند رائے نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ 2020 میں 346 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 2018 اور 2019 میں بالترتیب 177 اور 247 افراد کو گرفتار کیا گیا۔جونیئر منسٹری نے پارلیمنٹیرین دیبیندو ادھیکر کے اس سوال کا منفی جواب دیا کہ کیا حکومت کے پاس UAPA قانون میں ترمیم کرنے کی کوئی تجویز بھی ہے تاکہ معصوم افراد کو ہراساں کرنے سے روکا جا سکے۔وزیر نے جواب میں کہاقانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے، UAPA میں خود ساختہ تحفظات سمیت کافی آئینی، ادارہ جاتی اور قانونی تحفظات موجود ہیں۔انہوں نے مزید کہا، "UAPA میں ترمیم کی گئی ہے۔ ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ماضی میں۔ فی الحال، UAPA میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں ہے