نئی دہلی(یو این آئی) لکھیم پور کھیری معاملے پر اپوزیشن کے ہنگامے اور اتر پردیش میں ممبران پارلیمنٹ کی معطلی واپس لینے کی وجہ سے پیر کو راجیہ سبھا کی کارروائی کئی بار متاثر ہوئی۔ دوپہر کے کھانے کے بعد ’نارکوٹک ڈرگس اینڈ سائیکوٹرپک مادہ (ترمیمی) بل 2021′ پر بحث کے دوران سماج وادی پارٹی کی جیا بچن نے 12 اراکین اسمبلی کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ لیکن پریذائیڈنگ آفیسر بھونیشور کلیتا نے اس کی اجازت نہیں دی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے راکیش سنہا نے بھی محترمہ بچن کے ریمارکس کی مخالفت کی۔ اس کی وجہ سے اپوزیشن پارٹیوں کے دیگر ممبران نے مسٹر بچن کی حمایت میں بولنا شروع کر دیا جب کہ حکمراں پارٹی کے ممبران نے مسٹر سنہا کا ساتھ دیا۔ اس کے بعد ایوان میں شور وغل ہونے لگا، جس کو دیکھتے ہوئے مسٹر کلیتا نے ایوان کی کارروائی چار بج کر بیس منٹ پر پانچ بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ قبل ازیں ایوان کی کارروائی 11 بجے اور دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے ثالثی بل 2021 پیش کیا اور کووڈ ویریئنٹ اومیکرون سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بات کرنے کی کوشش کی تو ایوان میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے ۔ تاہم مسٹر ہری ونش نے انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی۔ جس پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نعرے لگاتے ہوئے نشست کی طرف بڑھنے لگے ۔ اسی دوران ایوان میں شوروغل ہونے لگا۔ مسٹر ہری ونش نے کہا کہ اومیکرون پر بحث اہم ہے اور اپوزیشن نے اس بحث کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس لیے اراکین کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنی جگہ پر واپس جائیں اور بحث میں حصہ لیں۔ لیکن اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے ایوان کی کارروائی تین بجے تک ملتوی کر دی۔ قبل ازیں اپوزیشن کے ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان کی کارروائی 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی تھی۔