آئی جی کشمیر کا کہنا ہے کہ زیون حملہ جیش سے وابستہ تین عسکریت پسندوں نے انجام دیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک جنگجو زخمی ہوا جس کے خون کے نشانات سہ پتہ چلا ہے کہ وہ کھریو پانپور سے ترال کی طرف رخ کر گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حملہ آوروں کی بڑے پیمانے پر تلاش جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق سری نگر میں مہلوک پولیس اہلکار کی تعزیتی گلباری تقریب میں حصہ لینے کے بعد حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران آئی جی کشمیر نے بتایا کہ زیون میں آرمڈ پولیس کی ایک گاڑی پر جیش سے وابستہ جنگجوﺅں نے فائرنگ کی۔ انہوںنے کہاکہ حملے کے پیچھے اُن کا منصوبہ ہتھیار لوٹنا تھا تاہم مستعد اہلکاروں نے ملی ٹینٹوں کے اس عزائم کو ناکام بنایا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس حملے میں جیش سے وا بستہ دو غیر مقامی اور ایک مقامی جنگجو کا ہاتھ ہے اور یہ کہ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک جنگجو زخمی ہوا ہے جس کے خون کے نشانات کھریو پانپور میں پائے گئے اور باور کیا جارہا ہے کہ مذکورہ جنگجو ترال پہنچے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ عسکریت پسندوں کی تلاش کی خاطر خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے اور بہت جلد اُنہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ حملے میں ابتک تین اہلکار ہلاک جبکہ باقی گیارہ زخمیوں کی حالت اسپتال میں قدرے بہتر بتائی جارہی ہیں۔ آئی جی کشمیر کے مطابق حملے کی ذمہ داری جیش سے وابستہ ایک ذیلی تنظیم نے قبول کی ہے۔ آئی جی نے بتایا کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت اس حملے کو انجام دیا گای ہے۔ انہوںنے کہاکہ پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اہلکاروں کو بیلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی تاکہ عسکریت پسندوں کے حملوں کو ناکام بنایا جاسکے۔ انہوںنے کہاکہ شاہراہ پر اب سیکورٹی کو مزید چوکس رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ زیون شاہراہ کے اردگرد علاقوں میں بھی اب ناکہ لگائے گئے ہیں تاکہ ملی ٹینٹوں کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے۔