ٹیگور ہال سرینگر میں چوتھی برسی پر حاجنی کو شاندار خراج
حاجن/ 14 ستمبر
آج ٹیگور ہال سرینگر میں ڈاکٹر عزیز حاجنیکی چوتھی برسی کے موقعہ پر ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں مقررین نے عزیز حاجنی کی ادبی، لسانی، ثقافتی اور سماجی خدمات کو یاد کرتے ہوے انہیں شاندار الفاظ میں خراج پیش کیا۔ تقریب کے جموں و کشمیر کے اطراف و اکناف سے آئے ہوے ادیبوں، قلمکاروں، دانشوروں، سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ سماج سے مختلف طبقوں سے رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
رمیض احمد کے تلاوت کلام پاک کے بعد ساگر سرفراز کی نعت سے تقریب کا آغاز ہوا۔
تقریب کی پہلی نشست کی صدارت معروف قلمکار اور دانشور پروفیسر شاد رمضان نے کی جبکہ معروف معالج ڈاکٹر محمد سلطان خورو اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے ایوان میں ان کے ہمراہ ایم ایل اے بیروہ ڈاکٹر محمد شفیع ، پروفسیر نسیم شفائی، منشور بانہالی اور ادبی مرکز کمراز کے سرپرست ڈاکٹر رفیق مسعودی بھی موجود رہے۔ شاکر شفیع نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوے عزیز حاجنی کی ہمہ جہت شخصیت کی زندگی کے اہم پہلووں کو اجاگر کیا۔ انہوں حاجنی کی صدیوں پرانی ادبی روایت کا ذکر کرتے ہوے اپنے تمام اسلاف کو خراج پیش کیا۔ اس نشست میں پروفیسر شفقت الطاف اور ڈاکٹر شاہدہ شبنم نے عزیز حاجنی کی ادبی خدمات پر پُر مغز مقالے پیش کئے۔ اپنے کلمات میں مہمانان نے حاجنی صاحب کو شاندار خراج پیش کیا۔ ڈاکٹر خورو نے عزیز حاجنی کی Legacy کو آگے لے جانے کے لئے حلقہ ادب اور اظہر حاجنی کو مبارکباد پیش کیا۔ اپنے صدارتی خطبے میں پروفسیر شاد رمضان نے عزیز کی شاعری کو ایک حساس اور نباض شاعر کے جذبات گردانتے ہوے ایک بڑا شاعر قرار دیا۔ اس نشست میں ڈیریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر ڈاکٹر جی این ایتو نے پروفسیر محی الین حاجنی میموریل مضمون نویسی کے مقابلے میں امتیاز حاصل کرنے والے طلاب میں اسناد و انعامات تقسیم کیں۔ ان کے ساتھ ڈپٹی چیف ایجوکیشن آفیسر بانڈی ڈاکٹر جی ایم پجو، شیخ غلام محمد بھی موجود رہے۔ اس نشست میں اظہر حاجنی، اور نیشنل کانفرنس کے پرونشل پرذیڈنٹ شوکت احمد میر نے بھی اس نشست میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس نشست کی نظامت کے فرایض ڈاکٹر ریاض الحسن نے انجام دئے۔
تقریب کی دوسری نشست کی صدارت برصغیر کے معروف ایب اور قلمکار پروفیسر محمد زماں آزردہ نے کی جبکہ ڈپٹی کمشنر کولگام اطہر عامر خان اس نشست کے مہمانِ خصوصی تھے۔ ان کے ہمراہ نشست میں وسیم راجہ جوینٹ ڈیکریکٹر محمکہ سیاحت، رخسانہ جبین اور الحاج غلام نبی ڈار بھی موجود رہے۔ اس نشست میں مزمل حسن کو سال 2024 میں سینٹرل یونیورسٹی میں ایم اے کشمیری میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے لئے عزیز حاجنی گولڈ میڈل عطا کیا گیا۔ اس کے بعد مسرت النساء کو کشمیری موسیقی اور گلوکاری میں ایک نئی آواز کا اضافہ کرنے کے لئے سند تحسین سے نوازا گیا۔ شاکر شفیع کو حال ہی بہترین استاد کا اعزاز حاصل کرنے کے لئے سندِ سے نوازا گیا۔ اس سال کا خلعتِ عزیز حاجنی آکاش علی محمد میر کو صوفی شاعری کے میدان میں گراں قدر خدمات کے لئے عطا کیا گیا۔ مقررین نے اپنی تقاریر میں حاجنی صاحب کو شاندار خراج پیش کیا۔ اپنے خطبے میں اطہر عامر خان نے حاجنی صاحب کو وفات کے بعد بھی کشمیری زبان و ثقافت کا محافظ قرار دیا۔ اس موقعہ پر اپنے صدارتی خطبے پروفیسر آزردہ نے کہا کہ حاجنی صاحب وفات کے بعد بھی ہمارے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے حاجن کی ادبی روایات کو شاندار الفاظ میں یاد کیا۔ اس نشست کی نظامت معراج بن سیف نے انجام دی۔
اس کے بعد وحید جیلانی نے اپنی محسور آواز میں کلام عزیز حاجنی سے سامعین کومحسور کیا۔
تقریب کے آخر پر ایک پینل ڈاکشن کا اہتمام کیا گیا۔ اس نشست کی صدارت پروفسیر شیخ محمد اعجاز نے کی جبکہ ڈاکٹر عارف جان ڈپٹی ڈیکریٹر جے کے بورڈ آف اسکول ایجوکیشن، پروفیسر منظور احمد، شبنم تلگامی ، جی این شاکر اور گلزار نازکی شامل رہے۔ اس نشست میں حاجنی صاحب کی زندگی کے تمام اہم پہلووں پر بحث ہوئی۔ اس نشست کی نظامت ڈاکٹر عادل محی الدین نے انجام دی۔
مختلف نشستوں کے دوران ساگر نذیر، عابد اشرف، تنویر مقبول، ساگر سرفراز اور شمہ مژ نے اپنا کلام سنا کر سامعین کو محظوظ کیا۔
تقریب کے آخر مجید مجازی نے تحریک شکرانہ پیش کیا ۔













