نئی دہلی/ بھارت اور فرانس کے درمیان 7.6 بلین امریکی ڈالر مالیت کا رافیل-ایم/ معاہدہ صرف لڑاکا طیاروں کی خریداری نہیں بلکہ ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی علامت ہے جو ہندوستانی بحریہ کی صلاحیتوں میں غیر معمولی اضافہ کرے گا۔یہ معاہدہ، جس کے تحت ہندوستانی بحریہ کے لیے 26 رافیل-ایم طیارے حاصل کیے جائیں گے، ہندوستان کے بڑھتے ہوئے سمندری اثرورسوخ، ہند-بحرالکاہل میں طاقت کے توازن اور مقامی دفاعی صنعت کی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل سمجھا جا رہا ہے۔رافیل-ایم طیارے نہ صرف تکنیکی لحاظ سے اعلیٰ درجے کے ہیں بلکہ یہ ہندوستان کے پہلے خود ساختہ طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کے لیے ایک موزوں اور آزمودہ پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔یہ معاہدہ بھارت کی اس حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے جس کے تحت وہ اعلیٰ درجے کے دفاعی سازوسامان کے ساتھ ساتھ تکنیکی منتقلی اور مشترکہ پیداوار جیسے عناصر کو بھی ترجیح دے رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، رافیل-ایم کی شمولیت ہندوستانی بحریہ کو خطے میں فضائی برتری کے لیے نہایت اہم ہتھیار فراہم کرے گی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین اپنی بحری طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔
وزارتِ دفاع کے مطابق، اس معاہدے میں نہ صرف طیاروں کی خریداری شامل ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تربیت، ہتھیار، لاجسٹک سپورٹ اور تکنیکی مدد بھی فراہم کی جائے گی، جو ہندوستانی بحریہ کو طویل مدت تک قابل اعتماد فضائی قوت فراہم کرے گی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ فرانس کے ساتھ دفاعی تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا اور دونوں ممالک کے درمیان صنعتی تعاون اور تکنیکی اشتراک کے نئے دروازے کھولے گا۔رافیل-ایم کی شمولیت نہ صرف بحریہ کے آپریشنز کو مضبوط کرے گی بلکہ بھارت کی مجموعی دفاعی حکمت عملی کو بھی نئے امکانات سے ہمکنار کرے گی — ایک ایسی حکمت عملی آتم نربھر بھارت اور عالمی اسٹریٹجک شراکت داری دونوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔