Daily Aftab
25 جون ,2025
  • ہوم پیج
  • تازہ خبر
  • جموں و کشمیر
  • قومی
  • بین اقوامی
  • تعلیم
  • ادارتی
  • کاروبار
  • کھیل
  • تفریح
  • صحت
  • آج کا اخبار
  • Edition
    • اردو
    • English
Daily Aftab
ADVERTISEMENT

ایک آم کا نام چونسا کیونکر پڑا اور اورنگزیب نے دو آموں کے کیا نام رکھے؟

by Online Desk
08 جولائی 2024
A A
0
SHARES
3
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp
ADVERTISEMENT

یوسف تہامی، دہلی

گرمیوں کا موسم برصغیر میں آم کا سیزن ہے اور ہندوستان میں تو دنیا کا نصف سے زیادہ آم پیدا ہوتا ہے۔
اگر یہ کہا جائے کہ اردو شاعری میں کسی پھل کی سب سے زیادہ تعریف و توصیف ہوئی ہے تو وہ آم ہے۔ اس کا اظہار انڈیا کے ایک مزاحیہ شاعر ساغر خیامی نے ان الفاظ میں کیا ہے:
پھل کوئی زمانے میں نہیں آم سے بہتر
کرتا ہے ثنا آم کی غالب سا سخنور
اقبال کا ایک شعر قصیدے کے برابر
چھلکوں پہ بھنک لیتے ہیں ساغر سے پھٹیچر
وہ لوگ جو آموں کا مزا پائے ہوئے ہیں
بورانے سے پہلے ہی وہ بورائے ہوئے ہیں

یہ بھی پڑھیے

رافیل لڑاکا طیاروں کی مین باڈی ہندوستان میں بنائی جائے گی

 لداخ سکاؤٹس رجمنٹ میں 194 اگنیور شامل ہوئے

 بھارت منصفانہ اور  اصول پر مبنی تجارتی نظام کی حمایت کرتا ہے۔ اوم برلا

ADVERTISEMENT

یہاں ہم بات آموں کے متعلق شاعری پر نہیں کر رہے ہیں بلکہ یہاں پھلوں کے راجہ کے متعلق بادشاہوں کے قصے بیان کرنا مقصود ہے۔
تو سب سے پہلے چوسا آم کے نام کا ذکر کرتے ہیں۔ چوسا آم انڈیا میں بہار اور مشرقی اترپردیش کا مخصوص آم ہوا کرتا تھا، لیکن اب پاکستان کے شہر رحیم یار خان اور ملتان میں بھی بڑے پیمانے پر پایا جاتا ہے۔
مشرقی اترپردیش سے اس کے خاص تعلق کی بنیاد پر اسے پہلے غازی پوریا کہتے تھے، جیسے کہ آج کل آم کی ایک خاص قسم بمبیا اور ایک دوسری کلکتیا کہلاتی ہے۔ بمبیا آم موسم کے شروع میں آتا ہے جبکہ کلکتیا زیادہ بڑا اور گودے دار ہوتا ہے، وہ دیر سے برسات میں آتا ہے۔ اس کا ذائقہ کوئی خاص تو نہیں لیکن میٹھا اور پیٹ بھرنے والا ہوتا ہے، شاید یہ مرزا غالب کو زیادہ پسند آتا جو آموں کے بارے میں کہتے ہیں کہ زیادہ ہوں اور میٹھے ہوں۔
تو زرد رنگ کے جون میں آنے والے اس غازی پوریا آم کا نام افغان بادشاہ شیر شاہ سوری نے چوسا رکھا۔ دراصل جب انہوں نے سنہ 1539 کی جنگ میں ہمایوں کو بہار کے علاقے چوسا میں شکست دی تو انہوں نے جیت کا جشن اپنے پسندیدہ آم سے منایا اور اس آم کا نام ’چوسا‘ رکھا جسے اب ’چونسا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے جیت کے تحفے کے طور پر یہ آم دوسرے سرداروں کو بھی بھیجے۔

چوسا کی جنگ نے جہاں شیر شاہ سوری کی بادشاہت کو مستحکم کیا وہیں چوسا کی اہمیت بھی بڑھ گئی۔
اورنگزیب کو آم کے لیے ڈانٹ پھٹکار
جب مغل بادشاہ شاہ جہان دکن میں برہان پور میں گورنر تھے تو انہوں نے دو آم کے باغات لگائے تھے جن میں سے دو آم کے درخت انہیں بہت پسند تھے۔
جب وہ بادشاہ بنے تو دکن کی ذمہ داری ان کے بیٹے اورنگزیب کے حصے میں آئی۔ اورنگزیب کو سخت ہدایت تھی کہ اس آم کی خاص طور پر نگرانی کی جائے اور اس کا پھل انہیں وہ جہاں کہیں بھی ہوں آگرے یا دہلی بھیجا جائے۔
چنانچہ بادشاہ کی ہدایت پر اس کی نگرانی کے لیے آم کے سیزن میں خاص طور پر محافظ تعینات کیے جاتے تھے اور دوسرے دنوں میں ان درختوں کا خاص خیال رکھا جاتا تھا تاکہ اچھے پھل آئیں۔
ایک بار جب انہیں ان درختوں کا پھل بھیجا گیا تو وہ مقدار اور تعداد میں کم تھا اور قدرے خراب بھی ہو گیا تھا تو شاہجہاں نے اپنے بیٹے کی سرزنش کی۔
آداب عالمگیری کے مطابق اورنگزیب نے جواب میں جو خط تحریر کیا اس میں انہوں لکھا کہ ’موسم کی خرابی، آندھی اور اولے کی وجہ سے پھل خراب آئے اس میں ان کی کوئی تقصیر نہیں ہے۔‘

ویسے شاہجہاں کے زمانے میں آم کے بڑے بڑے باغات بہار اور بنگال میں لگائے گئے اور بہت ساری قسمیں بھی تیار ہوئیں۔ ویسے آج ہندوستان میں ڈیڑھ ہزار سے زیادہ اقسام موجود ہیں، اور اب تو ایک ایک درخت کی مختلف شاخوں میں مختلف اقسام کے پھل لگائے جاتے ہیں اور ان کی نمائش بھی ہوتی ہے۔
اورنگزیب نے سنسکرت میں نام رکھے
شاہجہاں کی طرح اورنگزیب کو بھی آم بہت پسند تھے اور انہیں تحفے میں آم بھیجے جاتے تھے۔ ایک بار ان کے بیٹے نے اورنگزیب کو دو نئی اقسام کے آم بھیجے اور ان سے ان کا نام رکھنے استدعا کی۔
اگرچہ انڈیا میں اورنگزیب کو ہندوؤں سے نفرت کرنے والوں کے طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن ایسا نہیں تھا کیونکہ ان کے دربار میں سب سے زیادہ ہندو جاگیردار ہی تھے۔
بہرحال انہون نے بیٹے کی درخواست پر ان دونوں آموں کے نام سنسکرت زبان میں رکھے۔
ایک آم کا نام سُدھا رس رکھا تو دوسرے کا رسنا وِلاس رکھا۔
سنسکرت لفظ ’سُدھا‘ کا مطلب امرت ہے اور دوسرا لفظ رس یعنی جوس ہے۔ اس طرح یہ آم امرت کا جوس ٹھہرا۔ امرت کو اردو میں آپ آب حیات کے طور پر سمجھ سکتے ہیں۔

جب مغل بادشاہ شاہ جہان دکن میں برہان پور میں گورنر تھے تو انہوں نے دو آم کے باغات لگائے تھے۔ (فائل فوٹو: دی فری پریس جرنل)

سنسکرت لفظ ’رسنا‘ کا مطلب ہندی میں زبان ہوتا ہے جس سے آپ کو ذائقے کی پہچان ہوتی ہے جبکہ ولاس کا مطلب فرحت خوشی یا مزا ہے۔ یعنی اس طرح دوسرے آم کے نام کا مطلب زبان کا مزا ٹھہرا۔
واضح رہے کہ اورنگ زیب سنسکرت زبان بہت اچھی طرح جانتے تھے اور بعض اوقات ان کے چنندہ الفاظ کا استعمال بھی کرتے تھے۔
اب پھر سے ساغر خیامی کی نظم کی جانب آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں:
کیا بات ہے آموں کی، ہوں دیسی ہو کہ بدیسی
سُرخی ہو، سرولی ہو کہ تخمی ہو کہ قلمی
چوسے ہوں، سفیدے ہوں کہ خجری ہوں کہ فجری
اک طرفہ قیامت ہے مگر آم دسہری
فردوس میں گندم کے عوض آم جو کھاتے
آدم کبھی جنت سے نکالے نہیں جاتے

Like this:

Like Loading...

اسی بارے میں

 بھارت کا 7.6 بلین ڈالر کا رافیل۔ایم معاہدہ لڑاکا طیاروں سے آگے کی اسٹریٹجک پیش رفت
تازہ ترین خبریں

رافیل لڑاکا طیاروں کی مین باڈی ہندوستان میں بنائی جائے گی

05 جون 2025
 لداخ سکاؤٹس رجمنٹ میں 194 اگنیور شامل ہوئے
تازہ ترین خبریں

 لداخ سکاؤٹس رجمنٹ میں 194 اگنیور شامل ہوئے

05 جون 2025
 بھارت منصفانہ اور  اصول پر مبنی تجارتی نظام کی حمایت کرتا ہے۔ اوم برلا
تازہ ترین خبریں

 بھارت منصفانہ اور  اصول پر مبنی تجارتی نظام کی حمایت کرتا ہے۔ اوم برلا

05 جون 2025
 مرکزی حکومت اگلی نسل کے لیے ماحول کو محفوظ کرنے کےلئے پرعزم   ہے۔  ڈاکٹر جتیندر سنگھ
تازہ ترین خبریں

 مرکزی حکومت اگلی نسل کے لیے ماحول کو محفوظ کرنے کےلئے پرعزم   ہے۔  ڈاکٹر جتیندر سنگھ

05 جون 2025
کینیڈا نے آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی۔ پیوش گوئل
تازہ ترین خبریں

مرکزی وزیر تجارت پیوش گوئل  فرانس کے سہ روزہ سرکاری دورے پر

01 جون 2025
 وزیرداخلہ   "منشیات کی اسمگلنگ اور قومی سلامتی” پر علاقائی کانفرنس کی صدارت کریں گے
قومی

ہمارا فوجداری انصاف کا نظام نئے دور میں داخل ہو رہا ہے

01 جون 2025
زراعت ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے
تازہ ترین خبریں

زراعت ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے

31 مئی 2025
سری نگر میں جی 20 اجلاس کا انعقاد کافی اہمیت کاحامل
تازہ ترین خبریں

ڈاکٹر جتیندر سنگھ یکم جون کو بھدرواہ میں دو روزہ لیوینڈر فیسٹیول کا آغاز کریں گے

31 مئی 2025
لداخ میں بھارت اور چین کی فوج کے جماﺅ سے کشیدی برقرار
قومی

 ہم جوہری بلیک میلنگ کے آگے کبھی نہیں جھکیں گے۔  وزیر خارجہ

31 مئی 2025
Next Post
ڈی سی سرینگر نے ڈی ایل آئی سی میٹنگ کی صدارت کی

ڈی سی سرینگر نے ڈی ایل آئی سی میٹنگ کی صدارت کی

اہم خبریں

رافیل لڑاکا طیاروں کی مین باڈی ہندوستان میں بنائی جائے گی

 لداخ سکاؤٹس رجمنٹ میں 194 اگنیور شامل ہوئے

 بھارت منصفانہ اور  اصول پر مبنی تجارتی نظام کی حمایت کرتا ہے۔ اوم برلا

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی

مرحوم ثناءاللہ بٹ صحافت کے اُفق پر ایک چمکتا ہوا تارہ
ادارتی

مرحوم ثناءاللہ بٹ صحافت کے اُفق پر ایک چمکتا ہوا تارہ

25 نومبر 2021
ایک آم کا نام چونسا کیونکر پڑا اور اورنگزیب نے دو آموں کے کیا نام رکھے؟
تازہ ترین خبریں

ایک آم کا نام چونسا کیونکر پڑا اور اورنگزیب نے دو آموں کے کیا نام رکھے؟

08 جولائی 2024
سگریٹ کا دھواں بچوں کیلئے انتہائی خطرناک ہے
ادارتی

(شہر و گام ڈرگس مافیا کی سرگرمیاں)

05 دسمبر 2024
بھارت اور ایران نے چابہار بندرگاہ کی ترقی، تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا
تازہ ترین خبریں

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا ہندوستان کا دورہ کریںگے

01 مئی 2025
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • اشتہار دینا
  • ہم سے رابطہ کریں

©2021 ڈیلی آفتاب | ڈیلی آفتاب بیرونی ویب سائٹس کے مواد کا ذمہ دار نہیں ہے۔

No Result
View All Result
  • ہوم پیج
  • تازہ خبر
  • جموں و کشمیر
  • قومی
  • بین اقوامی
  • تعلیم
  • ادارتی
  • کاروبار
  • کھیل
  • تفریح
  • صحت
  • آج کا اخبار

©2021 ڈیلی آفتاب | ڈیلی آفتاب بیرونی ویب سائٹس کے مواد کا ذمہ دار نہیں ہے۔

ہم کوکیز کو مواد اور اشتہارات کو ذاتی بنانے ، سوشل میڈیا کی خصوصیات فراہم کرنے اور اپنے ٹریفک کا تجزیہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

Discover more from Daily Aftab

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

%d