کہا، اپنی پارٹی پیلٹ متاثرین کو زندگی بھر کے لیے سرکاری امداد یقینی بنائے گی
سیاسی خانوادوں کو اُن کے منافقانہ رویے پر ہدفِ تنقید بنایا
سرینگر: اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے قدرتی وسائل پر پہلا حق مقامی باشندوں کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کو جب عوامی مینڈیٹ ملے گا تو وہ جموں کشمیر کے قدرتی وسائل کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لاتے ہوئے یہاں کے عوام کو معاشی لحاظ سے با اختیار بنانے کےلئے اقدامات کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی عہد کیا کہ اپنی پارٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ 2016 میں پی ڈی پی کے دور حکومت میں پیلٹ گن کے استعمال سے جو سیکڑوں لڑکے اور لڑکیاں زخمی ہوگئے، انہیں زندگی بھر سرکاری امداد فراہم ہوتی رہے۔
یہ وعدے انہوں نے آج گاندربل اور کنگن میں عوامی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ جلسے لوک سبھا انتخابات کے لیے پارٹی کی جاری مہم کا حصہ تھے۔ دونوں مقامات پر سید محمد الطاف بخاری اور ان کے ہمراہ پارٹی رہنماؤں کا لوگوں اور پارٹی کارکنوں نے والہانہ استقبال کیا گیا۔
خاندانی جماعتوں بالخصوص این سی اور پی ڈی پی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ ان جماعتوں نے گزشتہ سات دہائیوں میں جموں و کشمیر میں جمہوریت کو کبھی پنپنے نہیں دیا۔
انہوں نے کہا ، ’’ان خاندانی جماعتوں نے گزشتہ ستر سالوں میں یہاں جمہوریت کو کبھی پنپنے نہیں دیا۔ بدقسمتی سے نئی دہلی نے بھی ان جماعتوں کو جمہوریت کی آڑ میں خود مختاری قائم کرنے کی اجازت دی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’این سی کی لیڈر شپ نے 1930 کی دہائی میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک منافقت کے تمام ریکارڈ توڑنا شروع کردیئے ہیں۔ اپنے سیاسی مفاد کےلئے اس جماعت کی لیڈرشپ نے پارٹی کا نام ’مسلم کانفرنس‘ سے بدل کر ’نیشنل کانفرنس‘ کرنے میں بھی کوئی قباحت نہیں سمجھی۔ اسکے عوض 1947 کے بعد نئی دلی کی لیڈرشپ نے این سی کو اقتدار تفویض کیا۔ تاہم چند سال بعد جب اس حکومت کو برطرف کیا گیا تو اس کے لیڈروں نے نئی دلی پر دباو ڈالنے کےلئے ’رائے شماری‘ کا نعرہ بلند کیا۔ پھر جب بائیس سال بعد نئی دلی نے اس جماعت کو دوبارہ اقتدار کی پیشکش کی تو اس نے بلا کسی تامل کے اپنی ’رائے شماری‘ کی خود ساختہ تحریک کو دفن کیا۔ یہاں تک این سے وزیر اعظم کے عہدے کے برعکس وزیر اعلیٰ کے عہدے کو ہی قبول کرنے میں کوئی ہچکچا ہٹ محسوس نہیں کی اور اسی کانگریس کو گلے لگایا جسے لیڈروں اور کارکنوں کو اس نے پہلے ’’گندی نالی کے کیڑے‘‘قرار دیا تھا۔‘‘