نئی دلی/مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان، عالمی خلائی معیشت میں اپنے حصہ میں، پانچ گنا اضافہ کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘‘ہندوستان کی خلائی معیشت آج ایک اوسط 8 ارب امریکی ڈالر کے پائیدان پر ہے، لیکن ہمارا اپنا اندازہ ہے کہ 2040 تک اس میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔ لیکن زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، مثال کے طور پر حالیہ اے ڈی ایل (آرتھر ڈی لٹل) رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے پاس 2040 تک 100 ارب ڈالر کی صلاحیت ہو سکتی ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ وزیر اعظم پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، احمد آباد میں اِن – اسپیس کے تکنیکی مرکز کا آغاز کرنے کے بعد اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی شعبے میں ہندوستان کی زبرست جست صرف اس وقت ممکن ہوئی، جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس شعبے کو "رازداری کے پردے” سے "ان لاک” کرنے کا جرأت مندانہ فیصلہ لیا۔انہوں نے کہا کہ‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے خلائی شعبے کو عوامی-نجی شرکت کے لیے کھول کر ماضی کی ممنوعات کو ختم کیا ہے۔’’مرکزی وزیر نے وزیراعظم مودی کو اس بات کے لئے مکمل کریڈٹ دیا کہ وہ ہندوستان کے خلائی سائنس دانوں کو اُن کے بانی باوا آدم وکرم سارا بھائی کے خواب کو پورا کرنے کے لیے، ہندوستان کے خلائی شعبے کو "ان لاک” کرکے ایک ایسا قابل ماحول فراہم کرنے کے قابل بنایا،جس میں ہندوستان کی بہت بڑی صلاحیت اور ہنر ایک آؤٹ لیٹ تلاش کر سکے اور باقی دنیا کے سامنے خود کو ثابت کر سکے۔انہوں نے کہا کہ‘‘اگرچہ ملک میں ٹیلنٹ کی کبھی کمی نہیں تھی، لیکن وزیراعظم مودی کی قیادت میں، ماحول کو فعال کرنے کی گمشدہ کڑی وضع کی گئی۔ خلاء کے شعبے کے کھلنے کے ساتھ ہی، عام لوگ چندریان -3 یا آدتیہ جیسی وسیع خلائی تقریبات کے آغاز کا مشاہدہ کرنے کے قابل ہو گئے ہیں’’۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ چار پانچ سال پہلے، ہمارے پاس خلائی شعبے میں صرف واحد عددی کے اسٹارٹ اپس تھے۔ آج اس شعبے کو کھولنے کے بعد ہمارے پاس تقریباً 200 نجی خلائی اسٹارٹ اپس ہیں، جبکہ ان میں پہلے والے کاروباری بھی بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال اپریل سے دسمبر 2023 میں، نجی خلائی اسٹارٹ اپس کے ذریعہ 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔