کوئٹہ/ بدھ کے روز بلوچستان کے پشین اور قلعہ سیف اللہ اضلاع میں دو بم دھماکوں میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، جس سے کل ہونے والے انتخابات کے پیش نظر سکیورٹی کے حوالے سے خدشات پیدا ہو گئے۔پشین میں دھماکہ ضلع پشین کی تحصیل خانوزئی میں آزاد امیدوار اسفندیار خان کاکڑ کی انتخابی مہم کے دفتر کو نشانہ بنایا گیا، ضلع پشین کے حلقہ پی بی 47 میں دھماکہ ہوا جب کہ قلعہ سیف اللہ میں بم دھماکہ جے یو آئی (ف) کے انتخابی دفتر کے باہر ہوا۔دھماکے کی جگہ کے قریب واقع خانزئی اسپتال نے مرنے والوں کی تعداد 12 بتائی اور کہا کہ دو درجن سے زائد زخمی ہیں۔ پشین ضلع کے ڈپٹی کمشنر جمعہ داد خان نے بتایا کہ دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔یہ حملہ اس وقت ہوا جب سیاسی پارٹیوں نے انتخابی قواعد کے تحت انتخابی قوانین کے تحت ایک خاموش وقت میں اپنی انتخابی مہم مکمل کر لی۔بلوچستان کے نگراں وزیر داخلہ و قبائلی امور میر زبیر خان جمالی نے دھماکے کا نوٹس لے لیا۔ وزیر نے دھماکے سے ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سے رپورٹ طلب کر لی

۔اس حملے کو "ملک کے دشمنوں” کی جانب سے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے جمالی نے کہا کہ انتخابی عمل جاری رہے گا۔سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ایمرجنسی سروسز نے ریسکیو آپریشن شروع کردیا۔ زخمیوں کو قریبی طبی مراکز میں منتقل کر دیا گیا۔کل ہونے والے عام انتخابات سے قبل صوبے کے باقی حصوں میں انتخابی دفاتر اور امیدواروں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے سلسلے میں آج کا دھماکہ تازہ ترین ہے۔اس سے ایک روز قبل بلوچستان کے اضلاع کیچ اور پنجگور میں دو الگ الگ دھماکوں نے ہلچل مچا دی تھی۔فوری طور پر کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی لیکن دھماکوں نے سیکورٹی کے بارے میں خدشات کو جنم دیا، کیونکہ ملک میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات قریب آ رہے تھے۔لیویز ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ نامعلوم حملہ آوروں نے ضلع کیچ کے علاقے ہوشپ میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا۔پنجگور کے علاقے سوردو میں ایک اور واقعے میں نیشنل پارٹی (این پی( کے رہنما عبدالقدیر ساجدی کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ دھماکہ عام انتخابات کے حوالے سے ایک اہم اجلاس کے موقع پر ہوا، جس نے اس واقعے میں سیاسی جہت کا اضافہ کیا۔
—













